Tasleem Ilahi Zulfi

تسلیم الہی زلفی

تسلیم الہی زلفی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    یہ کیسی صبح ہوئی کیسا یہ سویرا ہے

    یہ کیسی صبح ہوئی کیسا یہ سویرا ہے ہمارے گھر میں ابھی تک وہی اندھیرا ہے نہ جانے اب کے برس ہاریوں پہ کیا گزرے پکی ہے فصل تو بادل بہت گھنیرا ہے کٹے شجر کو نئی رت کا حال کیا معلوم کہ واسطہ تو یہاں موسموں سے میرا ہے پرند کیوں نہ اڑیں اس درخت سے زلفیؔ کمان بن گئیں شاخیں جہاں بسیرا ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے نیک کون بد ہے یہاں

    کون ہے نیک کون بد ہے یہاں کس کے ہاتھوں میں یہ سند ہے یہاں کھلتے جاتے ہیں کائنات کے بھید جو ازل ہے وہی ابد ہے یہاں جو نظر آئے وہ حقیقت ہے جو کہا جائے مستند ہے یہاں کتنی مدت سے دیکھتا ہوں میں اک تماشائے خال و خد ہے یہاں جو کسی طور جل نہیں پائے ان چراغوں کی کوئی حد ہے یہاں اپنی ...

    مزید پڑھیے

    ہر عکس میں جس کا مجھے جلوہ نظر آیا

    ہر عکس میں جس کا مجھے جلوہ نظر آیا وہ آئنہ خانے میں اکیلا نظر آیہ جب دھیان گیا اپنی طرف خود پہ نظر کی صحرا بھی ہمیں خاک کا ذرہ نظر آیا تھا محو سفر اپنی ہی تکمیل کی جانب جو نقش بھی دیکھا وہ ادھورا نظر آیا اک روز اچانک اسے دیکھا تھا سفر میں پھر دور تلک دشت میں دریا نظر آیا اب شہر ...

    مزید پڑھیے

    زمیں پر سرنگوں بیٹھا ہوا ہوں

    زمیں پر سرنگوں بیٹھا ہوا ہوں اور اپنا ریزہ ریزہ چن رہا ہوں اگر الجھن نہیں کوئی تو کیوں میں مسلسل سوچتا ہوں جاگتا ہوں اسیر روز و شب ہے زندگانی میں اس تکرار سے اکتا گیا ہوں مری عریانیوں پر شور کیوں ہے اگر اندھوں میں ننگا ہو گیا ہوں تم اپنی روشنی محفوظ رکھنا تمہارے واسطے میں ...

    مزید پڑھیے

    جیسے کشتی اور اس پر بادباں پھیلے ہوئے

    جیسے کشتی اور اس پر بادباں پھیلے ہوئے میرے سر پر اس طرح ہیں آسماں پھیلے ہوئے چل رہے ہیں دھوپ سے تپتی ہوئی سڑکوں پہ لوگ اور سائے سائباں در سائباں پھیلے ہوئے دیکھیے کب تک رہے تنہا پرندے کی اڑان ہیں سمندر ہی سمندر بے کراں پھیلے ہوئے جاگتی آنکھوں کے خواب اور تیرے بالوں کے ...

    مزید پڑھیے

تمام