Tasleem Ilahi Zulfi

تسلیم الہی زلفی

تسلیم الہی زلفی کی غزل

    یہ کیسی صبح ہوئی کیسا یہ سویرا ہے

    یہ کیسی صبح ہوئی کیسا یہ سویرا ہے ہمارے گھر میں ابھی تک وہی اندھیرا ہے نہ جانے اب کے برس ہاریوں پہ کیا گزرے پکی ہے فصل تو بادل بہت گھنیرا ہے کٹے شجر کو نئی رت کا حال کیا معلوم کہ واسطہ تو یہاں موسموں سے میرا ہے پرند کیوں نہ اڑیں اس درخت سے زلفیؔ کمان بن گئیں شاخیں جہاں بسیرا ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے نیک کون بد ہے یہاں

    کون ہے نیک کون بد ہے یہاں کس کے ہاتھوں میں یہ سند ہے یہاں کھلتے جاتے ہیں کائنات کے بھید جو ازل ہے وہی ابد ہے یہاں جو نظر آئے وہ حقیقت ہے جو کہا جائے مستند ہے یہاں کتنی مدت سے دیکھتا ہوں میں اک تماشائے خال و خد ہے یہاں جو کسی طور جل نہیں پائے ان چراغوں کی کوئی حد ہے یہاں اپنی ...

    مزید پڑھیے

    ہر عکس میں جس کا مجھے جلوہ نظر آیا

    ہر عکس میں جس کا مجھے جلوہ نظر آیا وہ آئنہ خانے میں اکیلا نظر آیہ جب دھیان گیا اپنی طرف خود پہ نظر کی صحرا بھی ہمیں خاک کا ذرہ نظر آیا تھا محو سفر اپنی ہی تکمیل کی جانب جو نقش بھی دیکھا وہ ادھورا نظر آیا اک روز اچانک اسے دیکھا تھا سفر میں پھر دور تلک دشت میں دریا نظر آیا اب شہر ...

    مزید پڑھیے

    زمیں پر سرنگوں بیٹھا ہوا ہوں

    زمیں پر سرنگوں بیٹھا ہوا ہوں اور اپنا ریزہ ریزہ چن رہا ہوں اگر الجھن نہیں کوئی تو کیوں میں مسلسل سوچتا ہوں جاگتا ہوں اسیر روز و شب ہے زندگانی میں اس تکرار سے اکتا گیا ہوں مری عریانیوں پر شور کیوں ہے اگر اندھوں میں ننگا ہو گیا ہوں تم اپنی روشنی محفوظ رکھنا تمہارے واسطے میں ...

    مزید پڑھیے

    جیسے کشتی اور اس پر بادباں پھیلے ہوئے

    جیسے کشتی اور اس پر بادباں پھیلے ہوئے میرے سر پر اس طرح ہیں آسماں پھیلے ہوئے چل رہے ہیں دھوپ سے تپتی ہوئی سڑکوں پہ لوگ اور سائے سائباں در سائباں پھیلے ہوئے دیکھیے کب تک رہے تنہا پرندے کی اڑان ہیں سمندر ہی سمندر بے کراں پھیلے ہوئے جاگتی آنکھوں کے خواب اور تیرے بالوں کے ...

    مزید پڑھیے

    کسی دیار کسی دشت میں صبا لے چل

    کسی دیار کسی دشت میں صبا لے چل کہیں قیام نہ کر مجھ کو جا بہ جا لے چل میں اپنی آنکھیں بھی رکھ آؤں اس کی چوکھٹ پر یہ سارے خواب مرے اور رت جگا لے چل میں اپنی راکھ اڑاؤں گا جل بجھوں گا وہیں مجھے بھی اس کی گلی میں ذرا ہوا لے چل ہتھیلیوں کی لکیروں میں اس کا چہرا ہے یہ میرے ہاتھ لیے جا ...

    مزید پڑھیے

    خواب پہلے لے گیا پھر رت جگا بھی لے گیا

    خواب پہلے لے گیا پھر رت جگا بھی لے گیا جاتے جاتے وہ مرے گھر کا دیا بھی لے گیا دھوپ ہے اب اور نہ بادل ہے نہ خوشبو اور نہ پھول سارے موسم لے گیا آب و ہوا بھی لے گیا زندگی اے زندگی طے ہو مسافت کس طرح سمت منزل لے گیا وہ راستہ بھی لے گیا ایک مدت ہو گئی بیٹھا ہوں سنگ میل پر راستوں کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے

    اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے کوئی ہے نظر بند کوئی شہر بدر ہے پھر فصل بہار آئی پرندے نہیں آئے ویران ابھی تک مرے آنگن کا شجر ہے قامت ہی میسر ہے اسے اور نہ چہرہ یہ کون سی مخلوق ہے کیسا یہ نگر ہے میں دھوپ اٹھائے ہوئے چپ چاپ کھڑا ہوں اس دشت میں ہستی مری مانند شجر ہے پھر دیکھنا ...

    مزید پڑھیے