ہر عکس میں جس کا مجھے جلوہ نظر آیا

ہر عکس میں جس کا مجھے جلوہ نظر آیا
وہ آئنہ خانے میں اکیلا نظر آیہ


جب دھیان گیا اپنی طرف خود پہ نظر کی
صحرا بھی ہمیں خاک کا ذرہ نظر آیا


تھا محو سفر اپنی ہی تکمیل کی جانب
جو نقش بھی دیکھا وہ ادھورا نظر آیا


اک روز اچانک اسے دیکھا تھا سفر میں
پھر دور تلک دشت میں دریا نظر آیا


اب شہر میں معلوم کروں کس سے یہ زلفیؔ
وہ مجھ کو دکھائی نہ دیا یا نظر آیا