حسن قبول
گرج رہا ہے سیہ مست پیل پیکر ابر اداس کوہ کی چوٹی پہ ایک تنہا پیڑ اٹھا رہا ہے سوئے آسماں وہ تنہا شاخ سرک رہی ہے ابھی جس میں زندگی کی نمی بڑھا ہو جیسے کسی بے نوا کا بیکس ہاتھ ہجوم یاس میں اک آخری دعا کے لیے برس محیط کرم ایک بار اور برس بس ایک بار مجھے اور پھول لانے دے تڑپ رہا ہے ابھی ...