یہ تماشا گہ عالم کیا ہے
تم چمن زاد ہو فطرت کے قریں رہتے ہو دل یہ کہتا ہے کہ تم محرم اسرار بھی ہو تمہیں فطرت کی بہاروں کی قسم یہ تماشا گہ عالم کیا ہے نور خورشید کا جاں سوز جہاں تاب جمال آسمانوں پہ ستاروں کا سبک کام خرام یہ گرجتے ہوئے بادل یہ سمندر کا خروش یہ پرندوں کے سہانے نغمے کہیں بڑھتی ہوئی عظمت کہیں ...