Tasadduq Husain Khalid

تصدق حسین خالد

تصدق حسین خالد کے تمام مواد

11 نظم (Nazm)

    یہ تماشا گہ عالم کیا ہے

    تم چمن زاد ہو فطرت کے قریں رہتے ہو دل یہ کہتا ہے کہ تم محرم اسرار بھی ہو تمہیں فطرت کی بہاروں کی قسم یہ تماشا گہ عالم کیا ہے نور خورشید کا جاں سوز جہاں تاب جمال آسمانوں پہ ستاروں کا سبک کام خرام یہ گرجتے ہوئے بادل یہ سمندر کا خروش یہ پرندوں کے سہانے نغمے کہیں بڑھتی ہوئی عظمت کہیں ...

    مزید پڑھیے

    چاند آج کی رات نہیں نکلا

    چاند آج کی رات نہیں نکلا وہ اپنے لحافوں کے اندر چہرے کو چھپائے بیٹھا ہے وہ آج کی رات نہ نکلے گا یہ رات بلا کی کالی رات تارے اسے جا کے بلائیں گے صحرا اسے آوازیں دے گا بحر اور پہاڑ پکاریں گے لیکن اس نیند کے ماتے پر کچھ ایسا نیند کا جادو ہے وہ آج کی رات نہ نکلے گا یہ رات بلا کی کالی ...

    مزید پڑھیے

    ایک کتبہ

    شیر دل خاں میں نے دیکھے تیس سال پے بہ پے فاقے مسلسل ذلتیں جنگ روٹی سامراجی بیڑیوں کو وسعتیں دینے کا فرض ایک لمبی جانکنی سو رہا ہوں اس گڑھے کی گود میں آفتاب مصر کے سائے تلے میں کنوارا ہی رہا کاش میرا باپ بھی

    مزید پڑھیے

    موج دریا

    اے حسیں ساحل مگر سوتا ہے تو تیرے حسن بے خبر پر میری بیداری نثار میرے قطروں کی جبیں مضطرب سجدوں کی دنیائے نیاز آستاں ناز پر ذوق عبادت کا ہجوم دیکھ لرزاں سانس تیری دید کو آتی ہوں میں گاتی ہوئی روتی ہوئی اور تو اضطرار فطرت سیماب کا رنگ ادا تیری اس شان تغافل پر فدا سوتا ہے تو درد الفت ...

    مزید پڑھیے

    اعجاز تصور

    راہ دیکھی نہیں اور دور ہے منزل میری کوئی ساقی نہیں میں ہوں مری تنہائی ہے دیکھنی ہے مجھے حیرانی سے تاروں کی نگاہ دور ان سے بھی کہیں دور مجھے جانا ہے اس بلندی پہ اڑے جاتا ہے تو سن میرا کہکشاں گرد سی دیتی ہے دکھائی مجھ کو رفعت گوش سے سنتا ہوا مبہم سا شرار میری منزل ہے کہا یہ کبھی سوچا ...

    مزید پڑھیے

تمام