سکوت شب میں
وہ ایک رات تھی ایسی کہ قدر و اسریٰ نے نگاہ اپنی جمائی تو پھر ہٹائی نہیں وہ ریگزار کے سینے پہ نسب اک خیمہ نہ جانے کون سی تاریخ لکھنے والا تھا سکوت شب میں بھی آہٹ تھی انقلابوں کی سجی تھی بزم وہاں آسماں جنابوں کی ہوائے دشت بھی آہستہ پا گزرتی تھی سویرے معرکہ ہونا تھا حق و باطل ...