طارق قمر کے تمام مواد

27 غزل (Ghazal)

    چشم بینا! ترے بازار کا معیار ہیں ہم

    چشم بینا! ترے بازار کا معیار ہیں ہم دیکھ ٹوٹے ہوئے خوابوں کے خریدار ہیں ہم کیسے تاریخ فراموش کرے گی ہم کو تیغ پر خون سے لکھا ہوا انکار ہیں ہم تم جو کہتے ہو کہ باقی نہ رہے اہل دل زخم بیچو گے چلو بیچو خریدار ہیں ہم یوں ہی لہروں سے کبھی کھیلنے لگ جاتے ہیں ایک غرقاب ہوئی ناؤ کی ...

    مزید پڑھیے

    نظر نظر سے ملا کر کلام کر آیا

    نظر نظر سے ملا کر کلام کر آیا غلام شاہ کی نیندیں حرام کر آیا کئی چراغ ہوا کے اثر میں آئے تھے میں ایک جگنو کو ان کا امام کر آیا یہ کس کی پیاس کے چھینٹے پڑے ہیں پانی پر یہ کون جبر کا قصہ تمام کر آیا اترتی شام کے سائے بہت ملول سے تھے سو ایک شب میں وہاں بھی قیام کر آیا یہ اور بات مرے ...

    مزید پڑھیے

    یہ آرزو تھی اسے آئنہ بناتے ہم

    یہ آرزو تھی اسے آئنہ بناتے ہم اور آئینے کی حفاظت میں ٹوٹ جاتے ہم تمام عمر بھٹکتے رہے یہ کہتے ہوئے کہ گھر بناتے سجاتے اسے بلاتے ہم ہر آدمی وہاں مصروف قہقہوں میں تھا یہ آنسوؤں کی کہانی کسے سناتے ہم بگاڑے بیٹھے تھے تقدیر اپنے ہاتھوں سے ہتھیلیوں کی لکیریں کسے دکھاتے ہم خدا نے ...

    مزید پڑھیے

    بس ذرا دیر سے احساس ہوا تھا مجھ کو

    بس ذرا دیر سے احساس ہوا تھا مجھ کو وہ بھی میری ہی طرح سوچ رہا تھا مجھ کو یہ ہی اک شخص بھٹکتا ہے جو صحرا صحرا ایک دن شہر تمنا میں ملا تھا مجھ کو میں تو موجود تھا ہر دم ترے افسانے میں میرے راوی نے مگر مار دیا تھا مجھ کو میں نے جب اس کو بتایا تو ذرا ابر چھٹا اس نے اوروں کی زبانی ہی ...

    مزید پڑھیے

    آب در آب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں

    آب در آب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں تشنہ لب خواب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں دشت احساس تری پیاس سے میں ہار گیا ورنہ سیلاب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں جانتے ہیں کہ مجھے نیند نہیں آتی ہے پھر بھی کچھ خواب مرے ساتھ سفر کرتے ہیں یہ بتاتے ہیں کہاں بیٹھنا اٹھنا ہے کہاں میرے آداب مرے ساتھ سفر کرتے ...

    مزید پڑھیے

تمام

14 نظم (Nazm)

    ہوا کا رخ جو بدل گیا ہے

    وہ جس ہوا نے چھوا تھا اس کو اسی میں میں نے بھی سانس لی تھی وہ زندگی تھی وہ شاعری تھی ہوا کا رخ جو بدل گیا ہے تو یہ ہوا ہے نہ زندگی ہے نہ شاعری ہے

    مزید پڑھیے

    فرات عصمت کے ساحلوں پر

    وہ ایک ننھی سی پیاس جس نے فرات عصمت کے ساحلوں پر سراب صحرا کی داستانوں کو اپنے خوں سے رقم کیا تھا جفا کے تیروں کو خم کیا تھا وفا کی آنکھوں کو نم کیا تھا بلند حق کا علم کیا تھا وہ پیاس کروٹ بدل رہی ہے اب اپنے پیروں سے چل رہی ہے وہ پیاس بچپن میں جس نے ساتوں سمندروں کا سفر کیا تھا وہ ...

    مزید پڑھیے

    لہو لہو آنکھیں

    ملی نہ میدان کی اجازت تبھی تو قاسم یاد آیا کہ ایک تعویذ میرے بابا نے خود مرے سامنے لکھا تھا جو میرے بازو پہ اب تلک بھی بندھا ہوا ہے اسے بصد اشتیاق کھولا تو اس میں لکھا ہوا یہی تھا اے لال اے میری جان قاسم حسین سے جب نگاہ پھیرے یہ کل زمانہ چہار جانب سے حملہ ور ہوں مصیبتیں جب رہ وفا ...

    مزید پڑھیے

    عزم

    بوقت عصر اذاں گونجتی ہے صحرا میں نماز خود ہی مصلیٰ بچھانے آئی ہے بڑا عجیب تھا منظر عجیب رات تھی وہ ہوائیں سہمی ہوئی تھیں چراغ چپ چپ تھے ہر ایک سمت وہی بے کراں سی خاموشی فضا اداس وہی نیم جاں سی خاموشی سکوت شب میں بھی آہٹ تھی انقلابوں کی سجی تھی بزم وہاں آسماں جنابوں کی بہت سی ...

    مزید پڑھیے

    جتنے الفاظ ہیں سب کہے جا چکے

    ایک مدت ہوئی سوچتے سوچتے تم سے کہنا ہے کچھ پر میں کیسے کہوں آرزو ہے مجھے ایسے الفاظ کی جو کسی نے کسی سے کہے ہی نہ ہوں سوچتا ہوں کہ موج صبا کے سبک پاؤں میں کوئی پازیب ہی ڈال دوں چاہتا ہوں کہ ان تتلیوں کے پروں میں دھنک باندھ دوں سرمئی شام کے گیسوؤں میں بندھی بارشیں کھول دوں خوشبوئیں ...

    مزید پڑھیے

تمام