Tanveer Monis

تنویر مونس

تنویر مونس کی نظم

    دوراہا

    عجب دوراہے پہ آ کھڑا ہوں ادھر ترے حسن کی دھنک ہے ادھر عدو کی کمین گاہوں میں اسلحے کی چمک دمک ہے ادھر تری نقرئی ہنسی ہے ادھر سماعت خراش چیخوں کا زیر و بم ہے ادھر ترے طرح جسم زندگی کی حرارتوں کا نقیب بن کر بلا رہا ہے ادھر اجل نت زندگی کو تھپک تھپک کر سلا رہا ہے عجب دوراہے پہ آ کھڑا ...

    مزید پڑھیے

    جان مجبور ہوں

    اک طرف تیرے لب تیری آنکھوں میں جلتے چراغوں کی لو تیرے عارض پہ کرنوں کا بڑھتا ہجوم تیرا جھلمل بدن تیری رنگیں صبا اور ان کے سوا سارے رنگوں کی موت سب صداؤں کے سکتے پہ گریہ کناں بس تری اک صدا اور اک وار اور زہر کا ایک جام دوسری سمت ہیں روشنی رنگ کرنیں صدائیں ادائیں بدن ہی بدن ایک تیرے ...

    مزید پڑھیے

    پر اب یہ مشکل ہے

    میں داستان وفا کے اس موڑ پر عجب کشمکش میں ہوں اب کہ ذہن و دل کی لڑائیاں تو رہ وفا کے ہر اک مسافر کی زندگی کا ہیں جزو لازم ہے اب یہ مشکل کہ دل میں اور مجھ میں ٹھن گئی ہے مرا یہ اصرار ہے ملن کی رتوں کی پہلی سحر تراشوں پہ دل بضد ہے کہ شام غم کے دیے کی لو کو لہو سے سپیچوں میں دل کی سچائی پر ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کے گیتوں کے بول سننا

    سماعت منجمد کے مالک سماعتوں پر جمود ہو تو دنوں کو ہفتوں میں ڈھالنے کا نہیں کوئی مشغلہ بجز یہ کہ وادیوں میں صدا کی دوری پہ بجنے والے سہانے سپنوں کے ڈھول سننا رفو گر دامن تمنا ہر ایک دھڑکن پہ دل میں اک ٹیس سی نہ اٹھے ہر ایک حرکت پہ آبلوں میں مری ہوئی سانس جی نہ اٹھے کسی کی آواز پا سے ...

    مزید پڑھیے

    سرخ پھندے سنہری مالائیں

    تیرے پہلو میں برف کا ٹکڑا جانے پگھلے گا کون سی رت میں اب تو پیراہن ہمالہ بھی مثل دامن نمائے قیس ہوا بال کھلنے لگے ہیں شیشم کے بدھ کی صورت جمود کی رت میں بے نیاز لباس تخمینہ تھے گیانی جو وہ سفیدے بھی ہیں سر راہ محو بوس و کنار اپنی خوش قامتی پہ اتراتی پہننے والی ہیں کھجوریں بھی سرخ ...

    مزید پڑھیے