Tanveer Monis

تنویر مونس

تنویر مونس کی غزل

    تری چال دھن تری سانس سر مرے دل کو آ کے سنبھال بھی

    تری چال دھن تری سانس سر مرے دل کو آ کے سنبھال بھی جو یہ جل ترنگ ذرا بجا تو یہ ڈال دے گا دھمال بھی نہ اچھال جھیل میں کنکری کہ یہ خوفناک سا کھیل ہے اسی کھیل میں نہ اتر پڑے تری آنکھ پر یہ وبال بھی کئی لوگ مورچہ بند خوف کی ریت میں ہیں کرم کرم ترے ہاتھ میں یہ جو سنگ ہے کسی سمت اس کو ...

    مزید پڑھیے

    ردائے سنگ اوڑھ کر نہ سو گیا ہو کانچ بھی

    ردائے سنگ اوڑھ کر نہ سو گیا ہو کانچ بھی حریم زخم لازمی ہے خیر و شر کی جانچ بھی گئے برس کی راکھ جس کو دان کی تھی آ گیا اسی ندی سے غسل کر کے دو ہزار پانچ بھی محاورے کی رو سے جانچئے تو وہ سراب ہے میں سانچ بھی نہیں نہیں ہے اس بدن کی آنچ بھی بھرم ذرا سا مستیوں کا رکھ کہ ہم ہیں گھات ...

    مزید پڑھیے