Tanveer Anjum

تنویر انجم

ممتاز پاکستانی شاعرات میں نمایاں

One of the prominent Pakistani women poets.

تنویر انجم کی غزل

    اظہار جنوں بر سر بازار ہوا ہے

    اظہار جنوں بر سر بازار ہوا ہے دل دست تمنا کا گرفتار ہوا ہے بے ہوش گنہ جو دل بیمار ہوا ہے اک شوق طلب سا مجھے تلوار ہوا ہے صحرائے تمنا میں مرا دل تجھے پا کر شہر ہوس آلود سے بیزار ہوا ہے بے ہوش خرد کو جنوں آگاہ کرے گا یہ جذب جو آمادۂ پیکار ہوا ہے میں وصل کی شب رقص غم آمیز کروں گی اک ...

    مزید پڑھیے

    آسمان یاس پر کھویا ستارہ ڈھونڈھنا

    آسمان یاس پر کھویا ستارہ ڈھونڈھنا ہے دل آزردہ کو چہرہ تمہارا ڈھونڈھنا بحر ہستی سے کہوں اک پل ذرا اک پل ٹھہر ایک آہستہ قدم بس ہے کنارہ ڈھونڈھنا اس غم دوراں کی تاریکی میں اے جان سحر دل ہمارا کھو گیا ہے دل ہمارا ڈھونڈھنا اجنبی چہروں کے پیچھے ہے چھپی رہ آتما ان نظاروں سے ادھر ہے ...

    مزید پڑھیے

    کس طرح اس کو بلاؤں خانۂ برباد میں

    کس طرح اس کو بلاؤں خانۂ برباد میں دل تأثر چاہتا ہے بے صدا فریاد میں تیرگیٔ خوش گماں ہے جی جہاں لگنے لگے شمع وحشت اک جلاؤں اس جہان شاد میں جانتی ہوں یہ حکایت فصل بربادی کی ہے پر متاع دل یہی ہے سینۂ ناشاد میں وہ مثال خواب رنگیں اب کہاں موجود ہے سو رہی ہوں میں ابھی تک خواب گاہ یاد ...

    مزید پڑھیے

    دکھوں کے روپ بہت اور سکھوں کے خواب بہت

    دکھوں کے روپ بہت اور سکھوں کے خواب بہت ترا کرم ہے بہت پر مرے عذاب بہت تو کتنا دور بھی ہے کس قدر قریب بھی ہے بڑا ہے ہجر کا صحرائے پر سراب بہت حقیقت شب ہجراں کے راز کھوئے گئے طویل دن ہیں بڑے راستے خراب بہت چلیں گے کتنا ترے غم کے ساتھ ساتھ قدم شکنجہ ہائے زمانہ ہیں بے حساب بہت اتر ...

    مزید پڑھیے

    طریق کوئی نہ آیا مجھے زمانے کا

    طریق کوئی نہ آیا مجھے زمانے کا کہ ایک سودا رہا جنس دل لٹانے کا فریب خواب مرے راستے کو روک نہیں کہ وقت شام ہے یہ غم کدے کو جانے کا ترے وجود سے پہچان مجھ کو اپنی تھی ترا یقین تھا مجھ کو یقیں زمانے کا خراب عشق ہوں خود موت ہوں میں اپنے لیے سکھا رہی ہوں ہنر خود کو دل جلانے کا ہر ایک ...

    مزید پڑھیے

    کبھی بہت ہے کبھی دھیان تیرا کچھ کم ہے

    کبھی بہت ہے کبھی دھیان تیرا کچھ کم ہے کبھی ہوا ہے کبھی آندھیوں کا موسم ہے ابھی نہ توڑا گیا مجھ سے قید ہستی کو ابھی شراب جنوں کا نشہ بھی مدھم ہے کہ جیسے ساتھ ترے زندگی گزرتی ہو ترا خیال مرے ساتھ ایسے پیہم ہے تمام فکر زمان و مکاں سے چھوٹ گئی سیاہ کارئ دل مجھ کو ایسا مرہم ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی وہ مثل گل مجھے مثال خار چاہئے

    کبھی وہ مثل گل مجھے مثال خار چاہئے کبھی مزاج مہرباں وفا شعار چاہئے جبین خود پسند کو سزائے درد یاد ہو سر جنون کوش میں خیال دار چاہئے فریب قرب یار ہو کہ حسرت سپردگی کسی سبب سے دل مجھے یہ بے قرار چاہئے غم زمانہ جب نہ ہو غم وجود ڈھونڈ لوں کہ اک زمین جاں جو ہے وہ داغ دار چاہئے وہ ...

    مزید پڑھیے

    لمحۂ امکان کو پہلو بدلتے دیکھنا

    لمحۂ امکان کو پہلو بدلتے دیکھنا آتش بے رنگ میں خود کو پگھلتے دیکھنا عشق میں یہ فیصلہ ہے اس دل سودائی کا خود کو گرتے دیکھنا اس کو سنبھلتے دیکھنا اضطراب درد میں حد سے گزر جانا نہیں حسن شام آرزو کا روپ ڈھلتے دیکھنا عمر بے انداز کو کافی سہارا ہو گیا خواب خوش انداز اس کے ساتھ چلتے ...

    مزید پڑھیے

    سورج سارا شہر ڈراتا رہتا ہے

    سورج سارا شہر ڈراتا رہتا ہے پتھریلی سڑکوں پہ دریا پیاسا ہے نیند ہماری بھیڑ میں ہنستی رہتی ہے جنگل اپنی خاموشی میں الجھا ہے دھرتی اور آکاش کی دنیا میں جیون دو طوفانوں میں قیدی کشتی سا ہے ہوا پرندوں کو لے کر کس دیس گئی میدانوں میں پیڑوں کا سناٹا ہے راتوں کی سرگوشی بنتی ہوں ...

    مزید پڑھیے

    جچتی نہیں کچھ شاہی و املاک نظر میں

    جچتی نہیں کچھ شاہی و املاک نظر میں ہیں مہر و مہ و انجم و افلاک نظر میں اک سوز فسوں گر ہے تری آنکھ میں پنہاں ہے دل کے لئے شوق کا فتراک نظر میں کیا خوب کہ کشکول فقیری سے ہے آیا اک گنج گراں مایہ تہ خاک نظر میں اک خواب سحر ساز کا نایاب خزانہ دریافت کیا ہے تری بے باک نظر میں کچھ اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2