Talib Chakwali

طالب چکوالی

طالب چکوالی کی غزل

    بیزار زندگی سے دل مضمحل نہیں

    بیزار زندگی سے دل مضمحل نہیں شاید بقدر ظرف ابھی درد دل نہیں اپنا تو اس نے ساتھ نبھایا ہے عمر بھر کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ غم مستقل نہیں دیوانۂ مفاد ہے بیگانۂ خلوص وہ اہل عقل و ہوش سہی اہل دل نہیں شعلے کہاں سے آئیں گے کیسے کھلیں گے پھول زخموں کی آگ دل میں اگر مستقل نہیں وہ تو ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو دماغ گرمئ بازار ہے کہاں

    مجھ کو دماغ گرمئ بازار ہے کہاں افسردگی میں لذت گفتار ہے کہاں یاران مصلحت میں نہیں جوہر وفا اہل غرض میں خوبیٔ کردار ہے کہاں لاکھوں کی بھیڑ میں بھی ہوں سب سے الگ تھلگ اس شہر میں غریب کا غم خوار ہے کہاں جلووں کو بھی ہے چشم تماشا کی جستجو وہ پوچھتے ہیں طالب دیدار ہے کہاں کانٹوں ...

    مزید پڑھیے

    غم دل کی زباں اہل تشدد کم سمجھتے ہیں

    غم دل کی زباں اہل تشدد کم سمجھتے ہیں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں نہ غم کو غم سمجھتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہنسنا ہے دل انساں کی کمزوری نوائے زندگی کو زیست کا ماتم سمجھتے ہیں جنون کشت و خوں کو نام دیتے ہیں شجاعت کا اماوس کی شب تاریک کو پونم سمجھتے ہیں رواداری کو ہم سمجھے ہوئے ہیں درد کا ...

    مزید پڑھیے

    بے کیف مسرت بھی مصیبت سی لگے ہے

    بے کیف مسرت بھی مصیبت سی لگے ہے اے دوست مجھے غم کی ضرورت سی لگے ہے روداد محبت کی کسی کو نہ سناؤ کچھ لوگ ہیں جن کو یہ شکایت سی لگے ہے دم توڑتی قدروں کو بچانے کی اچھل کود فطرت کے اصولوں سے بغاوت سی لگے ہے دنیائے تماشا تو بدلتی ہے کئی رنگ گہہ خواب لگے گاہ حقیقت سی لگے ہے احساس کا ...

    مزید پڑھیے

    خواب اور حقیقت کی تصویر نظر آئی

    خواب اور حقیقت کی تصویر نظر آئی تدبیر عناں گیر تقدیر نظر آئی آفات‌ مسلسل میں اک ربط نظر آیا حالات دگرگوں میں زنجیر نظر آئی جو اپنے نقائص تھے وہ حسن نظر آئے اوروں میں جو خوبی تھی تقصیر نظر آئی راضی بہ رضا ہو کر دیکھا تو مصیبت بھی گلہائے شگفتہ کی زنجیر نظر آئی یادوں کے جھروکے ...

    مزید پڑھیے

    میرا آئینہ مری شکل دکھاتا ہے مجھے

    میرا آئینہ مری شکل دکھاتا ہے مجھے یہ وہ اپنا ہے جو بیگانہ بتاتا ہے مجھے میرے احساس دوئی کو یہ ہوا دیتا ہے میری ہستی کا یہ احساس کراتا ہے مجھے کرب احساس کراتا ہے خودی کے درشن زعم ہستی کے جھروکے میں سجاتا ہے مجھے قدر و قیمت کو بڑھانے کا بڑھاوا دے کر بہر نیلام کہاں دل لئے جاتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    خزاں برنگ بہاراں ہے دیکھیے کیا ہو

    خزاں برنگ بہاراں ہے دیکھیے کیا ہو سکوں کے بھیس میں طوفاں ہے دیکھیے کیا ہو الٰہی خیر ہو حالات ہی دگرگوں ہیں کبھی جو کفر تھا ایماں ہے دیکھیے کیا ہو رواں دواں تھے جو لمحات رک گئے یک دم سکوت شام غریباں ہے دیکھیے کیا ہو کہاں گئے وہ نشیب و فراز یاس و امید سپاٹ سا دل ویراں ہے دیکھیے ...

    مزید پڑھیے