Taleef Haidar

تالیف حیدر

تالیف حیدر کی غزل

    تمام شہر ہی تیری ادا سے قائم ہے

    تمام شہر ہی تیری ادا سے قائم ہے حصول کارگہہ غم دعا سے قائم ہے تسلسل اس کے سوا اور کیا ہو مٹی کا یہ ابتدا بھی مری انتہا سے قائم ہے خدا وجود میں ہے آدمی کے ہونے سے اور آدمی کا تسلسل خدا سے قائم ہے تمام جوش محبت تمام حرص و ہوس وفا کے نام پہ ہر بے وفا سے قائم ہے یہ فاصلہ فقط ایک ریت ...

    مزید پڑھیے

    یوں بھی تو تری راہ کی دیوار نہیں ہیں

    یوں بھی تو تری راہ کی دیوار نہیں ہیں ہم حسن طلب عشق کے بیمار نہیں ہیں یا تجھ کو نہیں قدر ہم آشفتہ سروں کی یا ہم ہی محبت کے سزاوار نہیں ہیں کیا حاصل کار غم الفت ہے کہ مجنوں اب دشت نوردی کو بھی تیار نہیں ہیں اکثر مرے شعروں کی ثنا کرتے رہے ہیں وہ لوگ جو غالب کے طرفدار نہیں ہیں اب ...

    مزید پڑھیے

    سوال کیا ہے جواب کیا ہے

    سوال کیا ہے جواب کیا ہے یہ عذر خانہ خراب کیا ہے میں اپنی ہستی بدل رہا ہوں یہ سب حساب و کتاب کیا ہے تری محبت کے نام سب کچھ مرا کوئی انتساب کیا ہے کنارہ خود سے ہی کر لیا ہے اب اور حد اجتناب کیا ہے سفر ہی بس کار زندگی ہے عذاب کیا ہے ثواب کیا ہے

    مزید پڑھیے

    ہم جبر محبت سے گریزاں نہیں ہوتے

    ہم جبر محبت سے گریزاں نہیں ہوتے زلفوں کی طرح تیری پریشاں نہیں ہوتے اے عشق تری راہ میں ہم چل تو رہے ہیں کچھ مرحلے ایسے ہیں جو آساں نہیں ہوتے داناؤں کے بھی ہوش اڑے راہ طلب میں ناداں جنہیں کہتے ہو وہ ناداں نہیں ہوتے جلووں کے ترے ہم جو تماشائی رہے ہیں سو جلوے ہوں نظروں میں تو حیراں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2