Taleef Haidar

تالیف حیدر

تالیف حیدر کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    درد آمیز ہے کچھ یوں مری خاموشی بھی

    درد آمیز ہے کچھ یوں مری خاموشی بھی راس آتی نہیں مجھ کو یہ خرد پوشی بھی کیسی حیرت ہے کہ اک میں ہی نہ بے ہوش رہا کیا تعجب ہے کہ چھاتی نہیں مدہوشی بھی یاد کا کون سا عالم ہے کہ میں مرتا ہوں اور زندہ ہے مرا خواب فراموشی بھی کس کی آنکھوں کا نشہ ہے کہ مرے ہونٹوں کو اس قدر تر نہیں کر سکتی ...

    مزید پڑھیے

    یہ شہر اپنی اسی ہاؤ ہو سے زندہ ہے

    یہ شہر اپنی اسی ہاؤ ہو سے زندہ ہے تمہاری اور مری گفتگو سے زندہ ہے کچھ اس قدر بھی برائی نہیں ہے مذہب میں جہان کلمۂ لا تقنطو سے زندہ ہے ہم اپنی نفس کشی کی طرف نہیں مائل کہ اپنا جسم تو بس آرزو سے زندہ ہے اب اس کے بعد بتائیں تو کیا بتائیں ہم تمام قصۂ من ہے کہ تو سے زندہ ہے ہم اس کے ...

    مزید پڑھیے

    ہم ہجر کے رستوں کی ہوا دیکھ رہے ہیں

    ہم ہجر کے رستوں کی ہوا دیکھ رہے ہیں منزل سے پرے دشت بلا دیکھ رہے ہیں اس شہر میں احساس کی دیوی نہیں رہتی ہر شخص کے چہرے کو نیا دیکھ رہے ہیں انکار بھی کرنے کا بہانہ نہیں ملتا اقرار بھی کرنے کا مزا دیکھ رہے ہیں تو ہے بھی نہیں اور نکلتا بھی نہیں ہے ہم خود کو رگ جاں کے سوا دیکھ رہے ...

    مزید پڑھیے

    آہستہ روی شہر کو کاہل نہ بنا دے

    آہستہ روی شہر کو کاہل نہ بنا دے خاموشئ غم خواب کا مائل نہ بنا دے اتنا بھی محبت کو نہ سوچے مری ہستی یہ معجزۂ فکر کہیں دل نہ بنا دے عیسیٰ نہیں پھر بھی مجھے اندیشہ ہے خود سے ہستی مری کچھ شعبدۂ گل نہ بنا دے اس طرح تجھے عشق کیا ہے کہ یہ دنیا ہم کو ہی کہیں عشق کا حاصل نہ بنا دے میں اس ...

    مزید پڑھیے

    پھر قصۂ شب لکھ دینے کے یہ دل حالات بنائے ہے

    پھر قصۂ شب لکھ دینے کے یہ دل حالات بنائے ہے ہر شعر ہمارا آخر کو تیری ہی بات بنائے ہے تم کو ہے بہت انکار تو تم بھی اس کی طرف جا کر دیکھو وہ شخص اماوس رات کو کیسے چاندنی رات بنائے ہے اب خواب میں بھی اس ظالم کو بس ہجر کا سودا رہتا ہے اے جذبۂ دل تو کس کے لیے یہ پھول اور پات بنائے ...

    مزید پڑھیے

تمام