جو گزرے دل پہ چہرے پر اسے تحریر کرنا کیا
جو گزرے دل پہ چہرے پر اسے تحریر کرنا کیا کہ غم کا بھی ہے اک موسم اسے زنجیر کرنا کیا ہمارے واسطے کافی تھا اک غنچے کا کھل جانا ہمیں پھولوں بھرے باغوں کی اب جاگیر کرنا کیا بہت کچھ کہہ دیا ہے چشم و ابرو کے اشاروں نے اب اپنے ان کہے جذبات کی تحقیر کرنا کیا سمے کی بارشوں سے دھل گئیں ...