2 قہقہہ
عجب رات ہے حد نگاہ تک ہر سو اتھاہ زہر بھری چاندنی کی جھیل سی ہے ورائے مد نظر کہر ہے تخیل کی ورائے حد تخیل سیہ فصیل سی ہے سماں ہے ہو کا سڑک ہے سڑک کے دونو طرف قطار تا بہ افق ہے گھنے درختوں کی ہوا سنکتی ہے تو چونک چونک پڑتی ہیں ہر ایک پیڑ میں روحیں سی تیرہ بختوں کی کچھ ایسے گھور کے بس ...