طاہر فراز کی غزل

    جو شجر بے لباس رہتے ہیں

    جو شجر بے لباس رہتے ہیں ان کے سائے اداس رہتے ہیں چند لمحات کی خوشی کے لیے لوگ برسوں اداس رہتے ہیں اتفاقاً جو ہنس لیے تھے کبھی انتقاماً اداس رہتے ہیں میری پلکیں ہیں اور اشک ترے پیڑ دریا کے پاس رہتے ہیں ان کے بارے میں سوچئے طاہرؔ جو مسلسل اداس رہتے ہیں

    مزید پڑھیے

    سکون دل میں وہ بن کے جب انتشار اترا تو میں نے دیکھا

    سکون دل میں وہ بن کے جب انتشار اترا تو میں نے دیکھا نہ دیکھتا پر لہو میں وہ بار بار اترا تو میں نے دیکھا نہ آنسوؤں ہی میں وہ چمک تھی نہ دل کی دھڑکن میں وہ کسک تھی سحر کے ہوتے ہی نشۂ ہجر یار اترا تو میں نے دیکھا اداس آنکھوں سے تک رہا تھا مجھے وہ چھوٹا ہوا کنارا شکستہ کشتی سے جب میں ...

    مزید پڑھیے

    مری منزلیں کہیں اور ہیں مرا راستہ کوئی اور ہے

    مری منزلیں کہیں اور ہیں مرا راستہ کوئی اور ہے ہٹو راہ سے مری خضر جی مرا رہنما کوئی اور ہے یہ عجیب منطق عشق ہے مگر اس میں کچھ بھی نہ بن پڑے مرے دل میں یاد کسی کی ہے مجھے بھولتا کوئی اور ہے مری جنبشیں مری لغزشیں مرے بس میں ہوں گی نہ تھیں نہ ہیں میں قیام کرتا ہوں ذہن میں مجھے سوچتا ...

    مزید پڑھیے

    اب کے برس ہونٹوں سے میرے تشنہ لبی بھی ختم ہوئی

    اب کے برس ہونٹوں سے میرے تشنہ لبی بھی ختم ہوئی تجھ سے ملنے کی اے دریا مجبوری بھی ختم ہوئی کیسا پیار کہاں کی الفت عشق کی بات تو جانے دو میرے لیے اب اس کے دل سے ہمدردی بھی ختم ہوئی سامنے والی بلڈنگ میں اب کام ہے بس آرائش کا کل تک جو ملتی تھی ہمیں وہ مزدوری بھی ختم ہوئی جیل سے واپس ...

    مزید پڑھیے

    مرے لبوں پہ اسی آدمی کی پیاس نہ ہو

    مرے لبوں پہ اسی آدمی کی پیاس نہ ہو جو چاہتا ہے مرے سامنے گلاس نہ ہو یہ تشنگی تو ملی ہے ہمیں وراثت میں ہمارے واسطے دریا کوئی اداس نہ ہو تمام دن کے دکھوں کا حساب کرنا ہے میں چاہتا ہوں کوئی میرے آس پاس نہ ہو مجھے بھی دکھ ہے خطا ہو گیا نشانہ ترا کمان کھینچ میں حاضر ہوں تو اداس نہ ...

    مزید پڑھیے

    غم اس کا کچھ نہیں ہے کہ میں کام آ گیا

    غم اس کا کچھ نہیں ہے کہ میں کام آ گیا غم یہ ہے قاتلوں میں ترا نام آ گیا جگنو جلے بجھے مری پلکوں پہ صبح تک جب بھی ترا خیال سر شام آ گیا محسوس کر رہا ہوں میں خوشبو کی بازگشت شاید ترے لبوں پہ مرا نام آ گیا کچھ دوستوں نے پوچھا بتاؤ غزل ہے کیا بے ساختہ لبوں پہ ترا نام آ گیا میں نے تو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی حسیں منظر آنکھوں سے جب اوجھل ہو جائے گا

    کوئی حسیں منظر آنکھوں سے جب اوجھل ہو جائے گا مجھ کو پاگل کہنے والا خود ہی پاگل ہو جائے گا پلکوں پہ اس کی جلے بجھیں گے جگنو جب مری یادوں کے کمرے میں ہوں گی برساتیں گھر جنگل ہو جائے گا جس دن اس کی زلفیں اس کے شانوں پر کھل جائیں گی اس دن شرم سے پانی پانی خود بادل ہو جائے گا جب بھی وہ ...

    مزید پڑھیے

    درد خاموش رہا ٹوٹتی آواز رہی

    درد خاموش رہا ٹوٹتی آواز رہی میری ہر شام تری یاد کی ہم راز رہی شہر میں جب بھی چلے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے تپتے صحرا کی طبیعت بڑی ناساز رہی آئنے ٹوٹ گئے عکس کی سچائی پر اور سچائی ہمیشہ کی طرح راز رہی اک نئے موڑ پہ اس نے بھی مجھے چھوڑ دیا جس کی آواز میں شامل مری آواز رہی سنتا رہتا ...

    مزید پڑھیے

    وقت کرتا ہے خودکشی مجھ میں

    وقت کرتا ہے خودکشی مجھ میں لمحہ لمحہ ہے زندگی مجھ میں سونے والی سماعتو جاگو خامشی بولنے لگی مجھ میں شکریہ اے جلانے والے تیرا دور تک اب ہے روشنی مجھ میں روز اپنا ہی خون پیتا ہوں ایسی کب تھی درندگی مجھ میں اس نئے دور میں نہ کھو جائے یہ جو باقی ہے سادگی مجھ میں شعر میرا تھا داد ...

    مزید پڑھیے

    میں نہ کہتا تھا کہ شہروں میں نہ جا یار مرے

    میں نہ کہتا تھا کہ شہروں میں نہ جا یار مرے سوندھی مٹی ہی میں ہوتی ہے وفا یار مرے کوئی ٹوٹے ہوئے خوابوں سے کہاں ملتا ہے ہر جگہ درد کا بستر نہ لگا یار مرے سلسلہ پھر سے جڑا ہے تو جڑا رہنے دے دل کے رشتوں کو تماشہ نہ بنا یار مرے اپنی چاہت کے شب و روز مکمل کر لے جا یہ سورج بھی ترے نام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2