Tabassum Fatma

تبسم فاطمہ

شاعرہ اور ایک نمایاں فکشن نویس

Poet and fiction writer

تبسم فاطمہ کی نظم

    محبت جسم ہے مانا

    کوئی آواز تھی جس کے تلاطم میں یوں بہہ جانا کہاں منظور مجھ کو تھا کہیں وحشت کے ان دیکھے بھنور کے سات پردے تھے جو زندانوں میں کھلتے تھے ہر ایک زنداں میں میں تھی اور مری سرشار طبیعت کے ہر ایک لمحے کی سانسوں میں کہیں میری انا تھی میری طاقت تھی محبت تھی میں کب ایسی کسی آواز کی زد ...

    مزید پڑھیے

    کہیں کچھ جل رہا ہے

    جب پرندے لہولہان ہو کر آسمان سے گر رہے تھے میں پانی کے قطرے سے موتی چن رہی تھی جب کبوتروں کے غول غائب تھے آسمان پر شمشیریں چمک رہی تھیں میں بادلوں کو بوسہ دے رہی تھی آسمانی بخشش نے میرے کورے کینواس پر لکھ دی ایک نظم وہاں ساحلوں پر اڑتے ہوئے پرندے تھے بارش تھی اور کبوتروں کے ...

    مزید پڑھیے

    میرا کیا ہے تم سوچو نا

    میرا کیا ہے میں کیوں سوچوں آگے رستہ بند پڑا ہے یا کوئی منزل بھی ہے چاروں طرف پر شور سمندر یا کوئی ساحل بھی ہے چلتے چلتے پاؤں میں چھالے پڑ جائیں اور درد کا بھی احساس نہیں ہو میں کیوں سوچوں کوئی جو مجھ سے غافل بھی ہے میرا کیا ہے بچپن کی پہلی ٹھوکر سے جس نے سنبھلنا سیکھ لیا ہو نازک ...

    مزید پڑھیے

    ذرا دور چلنے کی حسرت رہی ہے

    ذرا دور چلنے کی حسرت رہی ہے محبت ہی صرف زندگی تو نہیں ہے کہ تم سے الگ بھی محبت رہی ہے خوشی کے لئے گھر ہی کافی نہیں ہے کہ گھر سے الگ کی بھی چاہت رہی ہے ذرا دور چلنے کی حسرت رہی ہے میں ویرانیوں کی اداسی کی تنہائیوں کی پسند ہوں جزیرے بناتی ہوں پھر توڑتی ہوں میں خوابوں کو آباد کرتی بھی ...

    مزید پڑھیے