Syed Yusuf Ali Khan Nazim

سید یوسف علی خاں ناظم

سید یوسف علی خاں ناظم کی غزل

    مل جائیں ازدحام میں ہم ہی یہ ہم سے دور

    مل جائیں ازدحام میں ہم ہی یہ ہم سے دور اک گھر جدا بنائیں گے دیر و حرم سے دور جتنے قدم زیادہ ہوں اتنا زیادہ اجر گھر برہمن کا چاہیے بیت الصنم سے دور شداد شکر کر کہ گئی در پہ تیری جان جب تھا مقام شکوہ کہ مرتا ارم سے دور پیرو ہوں گرچہ پاس ادب بھی ضرور ہے رکھتا ہوں پاؤں خضر کے نقش قدم ...

    مزید پڑھیے

    تھی آسماں پہ میری چڑھائی تمام رات

    تھی آسماں پہ میری چڑھائی تمام رات پھینکا کیا ہوں تیر ہوائی تمام رات وہ مے پرست ہوں کہ نہ پائی اگر شراب کی خون دل سے کار روائی تمام رات ہم خانۂ عدو ہے مبارک رہے اسے جھگڑا تمام روز لڑائی تمام رات کیا خوش رہا میں دوست کی تصویر جان کر تھی کل جو مہ کی جلوہ نمائی تمام رات بکھری ...

    مزید پڑھیے

    بر سر لطف آج چشم دل ربا تھی میں نہ تھا

    بر سر لطف آج چشم دل ربا تھی میں نہ تھا ڈھونڈھتی مجھ کو نگاہ آشنا تھی میں نہ تھا یار کو مد نظر مشق جفا تھی میں نہ تھا وائے قسمت کل وہاں میری قضا تھی میں نہ تھا میرے ہوتے بے تکلف ہاتھا پائی غیر سے قابل اس رتبے کے ظالم کیا حنا تھی میں نہ تھا آہ میری نارسا فریاد میری بے اثر نیند اڑا ...

    مزید پڑھیے

    جب کہو کیوں ہو خفا کیا باعث

    جب کہو کیوں ہو خفا کیا باعث کہتے ہیں پوچھنے کا کیا باعث بھولی صورت کی ہے خوبی ورنہ ہو عدو دوست نما کیا باعث میں نے کی آہ تو بولے ناگاہ ہو گئے گرم ہوا کیا باعث آتا ہے دیکھ کے انجم کو خیال ہے فلک آبلہ پا کیا باعث وعدہ کرنے کی ضرورت کیا تھی پھر نہ آنے کا بھلا کیا باعث گر نہ تھی ...

    مزید پڑھیے

    محتاج نہیں قافلہ آواز درا کا

    محتاج نہیں قافلہ آواز درا کا سیدھی ہے رہ بت کدہ احسان خدا کا گر ہے سر دریوزۂ فیض اہل نظر سے ہو راہ نشیں مرحلۂ فقر فنا کا خوش نودئی معشوق ہے رنجور ہے عاشق بے درد ہے وہ خستہ کہ لے نام دوا کا اس باغ کی نکہت کا ہوں مشتاق کہ ہو جائے جاتے ہوئے دم بند جہاں باد صبا کا کوئی نہیں کہتا ...

    مزید پڑھیے

    کہاں ہے تو کہاں ہے اور میں ہوں

    کہاں ہے تو کہاں ہے اور میں ہوں انا الحق کا بیاں ہے اور میں ہوں لب جاں بخش جاناں کا ہوں کشتہ حیات جاوداں ہے اور میں ہوں وصال دائمی کا ہے تصور بہار بے خزاں ہے اور میں ہوں نہیں ہر اک کو اس میخانے میں بار بس اک پیر مغاں ہے اور میں ہوں مزا دیتا ہے تنہائی میں رونا کہ اک دریا رواں ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہم ان کی نظر میں سمانے لگے

    ہم ان کی نظر میں سمانے لگے مگر جب نظر بھی نہ آنے لگے یہ تیری سخن سازیاں ہیں ندیم کسی پر وہ کیوں رحم کھانے لگے نہ دی غیر نے داد طرز ستم ستم گر کو ہم یاد آنے لگے نہ دانش درست اور بینش بجا دل و دیدہ دونوں ٹھکانے لگے گیا تھا کہ ان کی خوشامد کروں وہ الٹا مجھی کو بنانے لگے کبھی خیر ...

    مزید پڑھیے

    وہی گل ہے گلستاں میں وہی ہے شمع محفل میں

    وہی گل ہے گلستاں میں وہی ہے شمع محفل میں وہی یوسف ہے زنداں میں وہی لیلیٰ ہے محمل میں ہزاروں بن گئی ہیں کشتگان خال کی قبریں جگہ تل بھر نہیں باقی زمین کوئے قاتل میں نہیں روشن دلوں کی قدر کچھ ارباب ظاہر کو اجازت بیٹھنے کی شمع کو دی کس نے محفل میں یہ عالم نور کا ہے جلوۂ داغ محبت ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کہا کہ دعوی‌ٔ الفت مگر غلط

    میں نے کہا کہ دعوی‌ٔ الفت مگر غلط کہنے لگے کہ ہاں غلط اور کس قدر غلط تاثیر آہ و زاریٔ شب ہائے تار جھوٹ آوازۂ قبول دعائے سحر غلط سوز جگر سے ہونٹ پہ تبخالہ‌ افترا شور فغاں سے جنبش دیوار و در غلط ہاں سینے سے نمائش داغ دروں دروغ ہاں آنکھ سے تراوش خون جگر غلط آ جائے کوئی دم میں تو ...

    مزید پڑھیے

    تیرے در سے میں اٹھا لیکن نہ میرا دل اٹھا

    تیرے در سے میں اٹھا لیکن نہ میرا دل اٹھا چھوڑ کر ہو جس طرح کاسہ کوئی سائل اٹھا قیس کیا جانے کہ میرا دیکھنا منظور تھا خود بخود ہو جب ہوا سے پردۂ محمل اٹھا گریہ نے پہلے ہی اپنا کر رکھا تھا بندوبست میں اٹھا بھی واں سے چلنے کو تو پا در گل اٹھا بوسۂ عارض مجھے دیتے ہوئے ڈرتا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3