Syed Yusuf Ali Khan Nazim

سید یوسف علی خاں ناظم

سید یوسف علی خاں ناظم کی غزل

    دل میں اتری ہے نگہ رہ گئیں باہر پلکیں

    دل میں اتری ہے نگہ رہ گئیں باہر پلکیں کیا خدنگ نگہ یار کی ہیں پر پلکیں فرط حیرت سے یہ بے حس ہیں سراسر پلکیں کہ ہوئیں آئنہ چشم کی جوہر پلکیں یہ درازی ہے کہ وہ شوخ جدھر آنکھ اٹھائے جا پہنچتی ہیں نگاہوں کے برابر پلکیں کیا تماشا ہے کہ ڈالے مرے دل میں سوراخ اور خوں میں نہ ہوئیں ان کی ...

    مزید پڑھیے

    قاضی کے منہ پہ ماری ہے بوتل شراب کی

    قاضی کے منہ پہ ماری ہے بوتل شراب کی یہ عمر بھر میں ایک ہوئی ہے ثواب کی اے یار تیرے لب پہ تبسم نہیں نمود پیدا ہے ماہ نو سے کرن آفتاب کی آیا مژہ پہ لخت دل بے قرار یاد گردش جو ہم نے سیخ پہ دیکھی کباب کی تیری کدورتوں نے مجھے خاک کر دیا تیرے غبار نے مری مٹی خراب کی میری خطائیں آ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جاں فشانی کا واں حساب عبث

    جاں فشانی کا واں حساب عبث جو کہو اس کا ہے جواب عبث ماہتاب اور کتاں کا عالم ہے عارض دوست پر نقاب عبث قفل در کی کلید نا پیدا اب تمناے فتح باب عبث زلف پر خم ہوا سے کیوں نہ ہلے آپ کھاتے ہیں پیچ و تاب عبث خط اسے بھیجنا ضرور مگر دوست سے خواہش جواب عبث میرے اشعار سب بیاضی ہیں ہم نشیں ...

    مزید پڑھیے

    عاشق‌ حق ہیں ہمیں شکوۂ تقدیر نہیں

    عاشق‌ حق ہیں ہمیں شکوۂ تقدیر نہیں پیچ‌ قسمت کا کم از زلف گرہ گیر نہیں بس کہ آہوں سے اسیروں کے بہے لخت جگر بے نگیں آج کوئی خانۂ زنجیر نہیں کشتنی پاس تو آ جائے مگر تیرے پاس نیزہ و تیر ہی ہے دشنہ و شمشیر نہیں سب کے اس عمر میں ہو جاتے ہیں ایسے ہی حواس تجھ سے کچھ شکوہ ہمیں اے فلک پیر ...

    مزید پڑھیے

    کبھی خوں ہوتی ہوئے اور کبھی جلتے دیکھا

    کبھی خوں ہوتی ہوئے اور کبھی جلتے دیکھا دل کو ہر بار نیا رنگ بدلتے دیکھا جب یہ چاہا کہ لکھیں وصف صفائے رخ یار صفحہ پر پائے قلم ہم نے پھسلتے دیکھا مے میں یہ بات کہاں جو ترے دیدے میں ہے جس کو دیکھا کہ گرا پھر نہ سنبھلتے دیکھا اف رے سوز دل عاشق کہ لحد پر اس کے سنگ مرمر صفت برف پگھلتے ...

    مزید پڑھیے

    اپنا اپنا رنگ دکھلاتی ہیں جانی چوڑیاں

    اپنا اپنا رنگ دکھلاتی ہیں جانی چوڑیاں آسمانی ارغوانی زعفرانی چوڑیاں اک ذرا رنگ نزاکت بھی رہی مد نظر دھان پان اے جان تم ہو پہنو دھانی چوڑیاں داغ کھا کھا کر ہزاروں دل لہو ہو ہو گئے کل کھلی پہنیں جو تم نے ارغوانی چوڑیاں ہاتھ کھینچے کیوں نہ آرائش سے وہ نازک بدن ساعد نازک پہ کرتی ...

    مزید پڑھیے

    لے کے اپنی زلف کو وہ پیارے پیارے ہاتھ میں

    لے کے اپنی زلف کو وہ پیارے پیارے ہاتھ میں کہتے ہیں فتنوں کی چوٹی ہے ہمارے ہاتھ میں ساقیا دونوں جہاں سے پھر تو بیڑا پار ہے گر بط مے آئے دریا کے کنارے ہاتھ میں عاشقوں کی آنکھ سے ہر دم برستا ہے لہو رنگ پر ہے آج کل مہندی تمہارے ہاتھ میں خوب ہے تیری حمایت پا کے لوٹے نقد دل اے پری دزد ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو ہوس جلوہ گاہ طور نہیں ہے

    ہم کو ہوس جلوہ گاہ طور نہیں ہے اس حسن کی کیا قدر جو مستور نہیں ہے افسانۂ مجنوں سے نہیں کم مرا قصہ اس بات کو جانے دو کہ مشہور نہیں ہے کعبے کو چلے جائیں در دوست سے اٹھ کر پر اس کا ستانا ہمیں منظور نہیں ہے وہ میری عیادت کو ضرور آئیں گی ہمدم کہتے ہیں کہ مکار ہے رنجور نہیں ہے کھلنے ...

    مزید پڑھیے

    ہے آئینہ خانے میں ترا ذوق فزا رقص

    ہے آئینہ خانے میں ترا ذوق فزا رقص کرتے ہیں بہت سے ترے ہم شکل جدا رقص بے زخم صدا دینے لگے ساز عجب کیا گر کرنے لگیں خود بخود آلات غنا رقص ہو گر نہ تری باغ میں آنے کی توقع کیوں سرو کو تعلیم کرے باد صبا رقص واں قافلہ منزل پہ بھی پہنچا مگر اب تک ہم کرتے ہیں صحرا میں با آواز درا ...

    مزید پڑھیے

    وہ جب آپ سے اپنا پردا کریں

    وہ جب آپ سے اپنا پردا کریں تو بند قبا کس طرح وا کریں اگر ہم نہ ان کی تمنا کریں تو وہ ہم پہ کیوں ناز بے جا کریں اسے لوگ کیوں مہر تاباں کہیں جسے دور سے بھی نہ دیکھا کریں کیا اس نے قتل اور میں نے معاف عبث اہل شہر اس کا چرچا کریں پھرے قیس آوارہ ہم وہ نہیں کہ معشوق کو اپنی رسوا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3