Syed Anwar Saeed

سید انور سعید

سید انور سعید کی غزل

    وہی آندھی وہی بارش وہی طوفان سا ہے

    وہی آندھی وہی بارش وہی طوفان سا ہے پہلے تو ڈوبے تھے اب بچنے کا امکان سا ہے کل یہاں بستیاں بھی ہوں گی مکاں بھی شاید آج لگتا جو علاقہ مجھے سنسان سا ہے جو بھی ہوتا ہے اسے روک نہیں سکتے ہم زندگی لگتی خدا کا مجھے فرمان سا ہے کھو گئے جانے کہاں ہنستے ہوئے چہرے آج اس زمانے میں ہر اک شخص ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کس خیال سے رنجیدہ ہو گیا

    نہ جانے کس خیال سے رنجیدہ ہو گیا میں چہرہ اس کا دیکھ کے سنجیدہ ہو گیا وہ دور تھا تو لگتا تھا آسان سا جواب آیا قریب میرے تو پیچیدہ ہو گیا اک لمحہ زندگی نے حسیں تر مجھے دیا زانو پہ رکھ کے سر کو وہ خوابیدہ ہو گیا

    مزید پڑھیے