Syed Ahsan Javed

سید احسن جاوید

سید احسن جاوید کی غزل

    موج شبنم رگ گلاب سی ہے

    موج شبنم رگ گلاب سی ہے خون میں بہہ رہی شراب سی ہے چشم گلگوں سے چھلکے ہیں آنسو ساغر گل میں مئے ناب سی ہے شوخیاں حسن سے ٹپکتی ہیں ہر جھلک تیری ماہتاب سی ہے پھول مہکے ہیں تیری زلفوں کے آج خوشبو حسیں گلاب سی ہے

    مزید پڑھیے

    موسم گل ہے اور یاد تری

    موسم گل ہے اور یاد تری جیسے ساون میں کوندتی بجلی خوشبوؤں میں نہا گئی ہے شب مشک بو زلف تو نے پھر جھٹکی دل میں شہنائیاں سی بجنے لگیں مسکراتی ہوئی جو تو گزری خواب بکھرے ہیں تیری پلکوں پر شبنمی آنکھ پیار میں ڈوبی چھٹکے چھٹکے تھے حسن کے جگنو آنکھ میری جو خواب میں جھپکی مسکرانے ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی کا غرور گھٹ جائے

    چاندنی کا غرور گھٹ جائے تیرے آنچل میں جو سمٹ جائے کون جانے کب آئے گی وہ سحر نیند جس کے لئے اچٹ جائے مے چھلک جائے آبگینوں سے پیتے پیتے ہی رات کٹ جائے دوستی کے حسین اجالوں سے تیرگی نفرتوں کی چھٹ جائے میرے پاؤں میں بیڑیاں ہیں ابھی وقت شاید کبھی پلٹ جائے

    مزید پڑھیے

    ظرف شبنم سے جل گئے آنسو

    ظرف شبنم سے جل گئے آنسو آتش گل میں ڈھل گئے آنسو سوزش غم میں شمع جلتی رہی موم بن کر پگھل گئے آنسو چاندنی تجھ میں کھوئی کھوئی رہی کہکشاں بن کے ڈھل گئے آنسو اک کسک سی رہی رگ دل میں خون میں پھر بدل گئے آنسو کوئی ٹوٹا ہے خواب پیار بھرا پھر یکایک مچل گئے آنسو

    مزید پڑھیے

    سرخ تھے خوں سے اوس کے قطرے

    سرخ تھے خوں سے اوس کے قطرے پھول کی پنکھڑی پہ جب چھٹکے پھر ترے حسن کے شگوفے کھلے چاندنی مہکی رنگ سے چھلکے پھر نگاہوں میں چھا گئی مستی پھر گھٹا اٹھی زلف کو کھولے خواب تھے تیرے کس قدر رنگیں خلوت شب میں پھول سے برسے تو شبستاں میں مست سوتی رہی چاندنی لے گئی ترے بوسے بجلیوں سے سجی ...

    مزید پڑھیے

    آدمی جب خون کا پیاسا ہوا

    آدمی جب خون کا پیاسا ہوا عظمت انسان بھی دھوکا ہوا آپ کو شہرت ملی اچھا ہوا میرا کیا ہے میں اگر رسوا ہوا قبر پر آؤ گے رونے کے لئے میری جاں یہ بھی کوئی وعدہ ہوا وعدۂ فردا پہ جو ٹلتا رہے وہ مریض ہجر کب اچھا ہوا جب مری آوارگی حد سے بڑھی آبلہ پا لالۂ صحرا ہوا اب چمن میں وہ سکوں احسنؔ ...

    مزید پڑھیے

    اتنا دیکھا چلتے چلتے

    اتنا دیکھا چلتے چلتے راکھ ہوا گھر جلتے جلتے آنا ہے تو آ بھی جاؤ شام ڈھلے گی ڈھلتے ڈھلتے منزل اپنی دور ہے لیکن مل جائے گی چلتے چلتے شمع نے پروانوں کے غم میں رات گزاری جلتے جلتے آنکھوں میں جتنے آنسو تھے موتی بن گئے ڈھلتے ڈھلتے احسنؔ کیوں تم غم کھاتے ہو غم تو ٹلیں گے ٹلتے ٹلتے

    مزید پڑھیے