موسم گل ہے اور یاد تری
موسم گل ہے اور یاد تری
جیسے ساون میں کوندتی بجلی
خوشبوؤں میں نہا گئی ہے شب
مشک بو زلف تو نے پھر جھٹکی
دل میں شہنائیاں سی بجنے لگیں
مسکراتی ہوئی جو تو گزری
خواب بکھرے ہیں تیری پلکوں پر
شبنمی آنکھ پیار میں ڈوبی
چھٹکے چھٹکے تھے حسن کے جگنو
آنکھ میری جو خواب میں جھپکی
مسکرانے لگے گلاب کے پھول
تو نے گوندھی جو گجرے سے چوٹی
جھومتا ہے شباب مستی میں
تو نے پہنی ہے ریشمی چولی