Syed Agha Ali Mehr

سید آغا علی مہر

سید آغا علی مہر کی غزل

    ہجر ہے دل میں خاک اڑتی ہے

    ہجر ہے دل میں خاک اڑتی ہے صدر محفل میں خاک اڑتی ہے ہے جو ماہ صیام اے ساقی کیا ہی محفل میں خاک اڑتی ہے وہی دلجوئیاں ہیں بعد فنا پر مرے دل میں خاک اڑتی ہے وہ جو آتا نہیں نہانے کو بحر‌ و ساحل میں خاک اڑتی ہے ترے جلوے سے نور کے بدلے ماہ کامل میں خاک اڑتی ہے جس کو تجھ سے غبار ہے اے ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے جو اس کی مدحتوں سے کان بھر دیئے

    ہم نے جو اس کی مدحتوں سے کان بھر دیئے گویا کہ کان لال کیا کان بھر دیئے کیا کیا جفائیں اس بت بدکیشں کی کہوں مجلس میں سیکڑوں ہی مسلمان بھر دیئے معمور ہو گیا تری دعوت سے سب مکاں عطر اور پان پھول سے دالان بھر دیئے خالی لطافتوں سے تلون ترا نہیں صانع نے تجھ میں رنگ سب اے جان بھر ...

    مزید پڑھیے

    تھی نظارے کی گھات آنکھوں میں

    تھی نظارے کی گھات آنکھوں میں کٹ گئی ساری رات آنکھوں میں دیکھو ان آنکھوں کی سخن گوئی ہے شرارت کی بات آنکھوں میں تلخ باتیں ہیں میٹھی نظریں ہیں زہر منہ میں بنات آنکھوں میں رونا قسمت میں ہے مروں کیوں کر ہے یہ آب حیات آنکھوں میں وہ جو دیکھے جیوں نہ دیکھے مروں ہے حیات و ممات آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    نہیں دو قبۂ پستان شوخ و شنگ سینے پر

    نہیں دو قبۂ پستان شوخ و شنگ سینے پر نظر آتے ہیں مینائے مئے گل رنگ سینے پر نہیں رکھے ہیں تو نے ہر طرح کے پھول انگیا میں جواہر یہ نظر آتے ہیں رنگا رنگ سینے پر نہیں لوح مزار رفتگان شہر خاموشاں غم فرقت کا رکھ کر سو رہے ہیں سنگ سینے پر نمود جسم کا اس سیم تن کو ہے خیال اتنا کہ خوش ...

    مزید پڑھیے

    وہ بزم غیر میں باصد وقار بیٹھے ہیں

    وہ بزم غیر میں باصد وقار بیٹھے ہیں ہم ان کے گھر ہمہ تن انتظار بیٹھے ہیں شبیہ زلف پریشاں جو ہم بنانے لگے رکے ہیں الجھے ہیں بگڑے ہیں یار بیٹھے ہیں جسے خیال کیا عشق سے نہیں خالی تمام طالب دیدار یار بیٹھے ہیں ہم اس کی بزم میں ہیں سنگ فرش کے مانند یہ جبر بیٹھے ہیں بے اختیار بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    کٹ گئی رات صبح ہوتی ہے

    کٹ گئی رات صبح ہوتی ہے سن مری بات صبح ہوتی ہے باتوں ہی میں گزر گئی شب وصل اب کہاں رات صبح ہوتی ہے اب بھی سورہ کہ بج رہا ہے گجر ارے بد ذات صبح ہوتی ہے رات جب جا چکی تو کہتے ہو اب کہاں گھات صبح ہوتی ہے اب کہاں ہے شب شباب اے مہرؔ جاگو ہیہات صبح ہوتی ہے

    مزید پڑھیے

    سینے میں آگ آنکھ سوئے در لگی رہے

    سینے میں آگ آنکھ سوئے در لگی رہے کام انتظار یار میں اے دل یہی رہے پہلو کے ساتھ چاک جگر بھی ضرور ہے خنجر کے ساتھ ایک قرولی لگی رہے دعوت مہ صیام کی لازم ہے زاہدو دس بیس روز مشغلۂ مے کشی رہے اے طفل ڈر ہے چشم بد‌ پر چرخ کا ہیکل ضرور تیرے گلے میں پڑی رہے سو لطف وصل اٹھائیں گے اک اور ...

    مزید پڑھیے

    طور دل خراب بنا پر بگڑ گیا

    طور دل خراب بنا پر بگڑ گیا گو شیشۂ شراب بنا پر بگڑ گیا لپٹا جو اس سے خواب میں میں آنکھ کھل گئی کام اے قصور خواب بنا پر بگڑ گیا ہر چند مثل خانۂ دنیائے بے ثبات میں خانماں خراب بنا پر بگڑ گیا ممکن ہوئی نہ تیرے پسینے سے ہمسری کس کس طرح گلاب بنا پر بگڑ گیا پرسش کے ساتھ عفو بھی اے ...

    مزید پڑھیے

    وہ بت مبتلا طلب مہر طلب وفا طلب

    وہ بت مبتلا طلب مہر طلب وفا طلب یہ دل آشنا طلب جور طلب جفا طلب یاد نہیں انہیں ذرا تیرہ دلوں کا خوں بہا ہیں تری چشم دست و پا سرمہ طلب حنا طلب بستۂ‌‌ انتشار ہیں طالب زلف یار ہیں اس کے سیاہ کار ہیں رنج طلب بلا طلب رہتی ہے دل میں متصل آتش رنج مستقل روز اول سے ہے یہ دل غم طلب آشنا ...

    مزید پڑھیے

    رنگت اسے پسند ہے اے نسترن سفید

    رنگت اسے پسند ہے اے نسترن سفید پہنے نہ کیوں وہ رشک چمن پیرہن سفید بھاتا ہے اس کو شیر و شکر کا تلازمہ رکھتا ہے اپنے دانت وہ شیریں دہن سفید بیٹھے ہیں گرد سیمتنان سفید پوش اس ماہتاب کی ہے تمام انجمن سفید ہے بے حنا بھی پنجۂ نازک پر اک بہار ہوتے ہیں بعض بعض گل نارون سفید میں رنگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2