Sultan Subhani

سلطان سبحانی

سلطان سبحانی کی غزل

    کوئی بھی بات نہ تھی واردات سے پہلے

    کوئی بھی بات نہ تھی واردات سے پہلے مری ہی ذات تھی اس کائنات سے پہلے کچھ اتنا ظلم ہوا ہے کہ مجھ کو لگتا ہے کوئی بھی رات نہ گزری تھی رات سے پہلے اگر وہ چھوٹ گیا بات یہ نئی تو نہیں ملے تھے ہات بہت اس کے ہات سے پہلے ہوئے نہیں تھے کبھی اتنے آبرو والے کسی کے ساتھ نہ تھے اس کے سات سے ...

    مزید پڑھیے

    تیری یاد میں روتے روتے تجھ جیسا ہو جائے گا

    تیری یاد میں روتے روتے تجھ جیسا ہو جائے گا ہو سکتا ہے اپنا دل بھی کل پتھر کہلائے گا اور نہیں تو ترک وفا پر یہ بھی تو ہو سکتا ہے کچھ ہم بھی شرمندہ ہوں گے کچھ وہ بھی پچھتائے گا تجھ کو بھلا کر جی سکتے ہیں لیکن اتنا یاد رہے تجھ سا جو بھی مکھڑا ہوگا آنکھوں میں بس جائے گا پیار سے نفرت ...

    مزید پڑھیے

    جہاں دار جتنی بھی سازش کرے گا

    جہاں دار جتنی بھی سازش کرے گا خدا ہم پہ رحمت کی بارش کرے گا یہ شیشے کی آنکھیں یہ پتھر کے چہرے مرا درد کس سے گزارش کرے گا کسی کا جو ہمدرد ہوگا زمیں پر بہت گر کرے تو سفارش کرے گا عجب چیز ہے یہ ہنر کا خزانہ نہ جس کو ملے وہ نمائش کرے گا غزل جو بھی دیکھے گا سلطانؔ صاحب کہانی کی وہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تک سانس لمحے بن رہی ہے

    ابھی تک سانس لمحے بن رہی ہے سمندر سے پرانی دوستی ہے یہ جو آنکھوں میں اک دنیا کھڑی ہے اسی میں کچھ حقیقت رہ گئی ہے نہیں پہچانا اس نے جب سے مجھ کو زمیں کچھ اجنبی سی لگ رہی ہے ہوا مجھ سے بہت ہی بد گماں ہے مگر مجھ سے ہی لگ کر چل رہی ہے اسی کو اپنا سرمایہ سمجھ لو اگر کچھ آس باقی رہ گئی ...

    مزید پڑھیے

    وہ آج مجھ سے جب ملی تو دھند چھٹ گئی

    وہ آج مجھ سے جب ملی تو دھند چھٹ گئی مگر نہ جانے کیا ہوا زمیں ہی پھٹ گئی وہ لمحہ ایک چاند تھا مہکتی رات کا وہ چاند بجھ سکا نہ تھا کہ رات کٹ گئی بیاض درد جب کھلی تو دل ہنسا مگر گزشتہ عہد کی ہوا ورق الٹ گئی ہمارا ایسا دور بھی رہا کہ ہر گلی جدھر سے ہم گزر گئے سمٹ سمٹ گئی تمام خشک جسم ...

    مزید پڑھیے

    تیری آنکھوں پہ گھنے خوابوں کا پہرہ ہوں میں

    تیری آنکھوں پہ گھنے خوابوں کا پہرہ ہوں میں اس تعلق سے ہی کس درجہ سنہرا ہوں میں لوگ کیوں گھور کے سچائی مجھے دیکھتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ جیسے ترا چہرہ ہوں میں خود کو کھو دو گے مری تہہ تلک آتے آتے لفظ ہوں لفظ سمندر سے بھی گہرا ہوں میں تو ادھر خط مرا پڑھتی ہے تو لگتا ہے مجھے تیری ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کے مجھ کو ہنس دیتا ہے

    دیکھ کے مجھ کو ہنس دیتا ہے دشمن بھی کیا خوب ملا ہے شاید اس کو غم کا ڈر ہے جب دیکھو ہنستا رہتا ہے ہم نے تو ڈھالی ہے جنت تم نے بس سپنا دیکھا ہے اس کا نام کسی سے سن کر کتنے زور سے دل دھڑکا ہے آنے والا ہر پل ہم کو پربت سا اونچا لگتا ہے سب کے چہرے زرد سے کیوں ہیں پھولوں کا موسم آیا ...

    مزید پڑھیے