Sulaiman Areeb

سلیمان اریب

جدید ادب کے بنیاد ساز ادبی رسالے ’صبا‘ کے مدیر

Well-Known for his literary magazine 'Sabaa' that helped establish modern literature.

سلیمان اریب کی غزل

    کوئی دشمن کوئی ہمدم بھی نہیں ساتھ اپنے

    کوئی دشمن کوئی ہمدم بھی نہیں ساتھ اپنے تو نہیں ہے تو دو عالم بھی نہیں ساتھ اپنے ساتھ کچھ دور ترے ہم بھی گئے تھے لیکن اب کہاں جائیں کہ خود ہم بھی نہیں ساتھ اپنے وہ بھی اک وقت تک خورشید بکف پھرتے تھے یہ بھی اک وقت ہے شبنم بھی نہیں ساتھ اپنے ناخن وقت نے کب زخم کو دہکایا ہے ایسے اک ...

    مزید پڑھیے

    نہیں جو تیری خوشی لب پہ کیوں ہنسی آئے

    نہیں جو تیری خوشی لب پہ کیوں ہنسی آئے یہی بہت ہے کہ آنکھوں میں کچھ نمی آئے اندھیری رات میں کاسہ بدست بیٹھا ہوں نہیں یہ آس کہ آنکھوں میں روشنی آئے ملے وہ ہم سے مگر جیسے غیر ملتے ہیں وہ آئے دل میں مگر جیسے اجنبی آئے خود اپنے حال پہ روتی رہی ہے یہ دنیا ہمارے حال پہ دنیا کو کیوں ...

    مزید پڑھیے

    حساب عمر کرو یا حساب جام کرو

    حساب عمر کرو یا حساب جام کرو بقدر ظرف شب غم کا اہتمام کرو اگر ذرا بھی روایت کی پاسداری ہے خرد کے دور میں رسم جنوں کو عام کرو خدا گواہ فقیروں کا تجربہ یہ ہے جہاں ہو صبح تمہاری وہاں نہ شام کرو نہ رند و شیخ نہ ملا نہ محتسب نہ فقیہ یہ مے کدہ ہے یہاں سب کو شاد کام کرو وہی ہے تیشہ ...

    مزید پڑھیے

    ترا دل تو نہیں دل کی لگی ہوں

    ترا دل تو نہیں دل کی لگی ہوں ترے دامن پہ آنسو کی نمی ہوں میں اپنے شہر میں تو اجنبی تھا میں اپنے گھر میں بھی اب اجنبی ہوں کہاں تک مجھ کو سلجھاتے رہو گے بہت الجھی ہوئی سی زندگی ہوں خبر جس کی نہیں باہر کسی کو میں تہ خانے کی ایسی روشنی ہوں تھکن سے چور تنہا سوچ میں گم میں پچھلی رات ...

    مزید پڑھیے

    پیار کا درد کا مذہب نہیں ہوتا کوئی

    پیار کا درد کا مذہب نہیں ہوتا کوئی کعبہ و دیر سے مطلب نہیں ہوتا کوئی سچ تو یہ ہے کہ میں ہر بزم میں تنہا ہی رہا یوں مگر پاس مرے کب نہیں ہوتا کوئی جان و ایماں سہی سب کچھ سہی تو مرے لیے ہائے کس منہ سے کہوں سب نہیں ہوتا کوئی ایک سایہ تھا جسے میں نے پکڑنا چاہا وہ جو ہوتا تھا کوئی اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2