Suhail Ahmad Khan

سہیل احمد خان

سہیل احمد خان کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    دور سے ہم کو لگا تھا بے زباں آب رواں

    دور سے ہم کو لگا تھا بے زباں آب رواں اگلے ہی پل تھا صداؤں کا جہاں آب رواں اک سہانی شام کے رنگوں کے گھیرے میں کہیں میں مری تنہائی یاد رفتگاں آب رواں شاخ سے پھولوں کو کھینچا ان کے اپنے عکس نے جانے اب لے جائے گا ان کو کہاں آب رواں میں بھی راہی ہوں مجھے اپنے سفر کا راز دے کس کی خاطر ...

    مزید پڑھیے

    یوں اپنے ایک خواب میں گم ہو گیا تھا میں

    یوں اپنے ایک خواب میں گم ہو گیا تھا میں نکلی ہوئی تھی دھوپ مگر سو رہا تھا میں کوئی مقام نیند کے باغوں میں تھا کہیں ٹھنڈی ہواؤں میں وہاں دو پل رکا تھا میں کچھ اجنبی مکان تھے کچھ اجنبی مکیں آنکھیں تھیں بند پھر یہ کہاں جھانکتا تھا میں اک سمت چاندنی تھی تو اک سمت دھوپ تھی جیسے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کر چکے نوحے بہت گزرے زمانے کے لئے

    کر چکے نوحے بہت گزرے زمانے کے لئے کچھ نئے شہروں کے دکھ بھی ہیں سنانے کے لئے اس طرح تیزی سے بھاگا جا رہا ہے ہر کوئی جیسے چھپنا ہو کہیں خود کو بچانے کے لئے ایک لمحے کے لئے بھی خود سے ہم نہ مل سکے زندگی تھی شہر والوں کو دکھانے کے لئے تھی خبر سستی ملے گی آج نفرت اس جگہ خلق ٹوٹی ہے ...

    مزید پڑھیے

    لرز لرز تو گیا اک چراغ نیم شبی

    لرز لرز تو گیا اک چراغ نیم شبی مگر سنبھل کے جلا اک چراغ نیم شبی سبھی دلوں میں عجب خوف تھا اندھیرے کا مگر ذرا نہ ڈرا اک چراغ نیم شبی میں سوچتا تھا اکیلا ہی جل رہا ہوں یہاں مرا رفیق ہوا اک چراغ نیم شبی نہ جانے کہنا تھا کیا اس نے سونے والوں سے پکارتا ہی رہا اک چراغ نیم شبی تپش حروف ...

    مزید پڑھیے

1 نظم (Nazm)

    پرندوں کی بولی

    بہت دن ہوئے ایک تالاب کے پاس میں نے پرندوں کو دیکھا فلک پر بھٹکتے ہوئے چند بادل تھے اور صبح کی دھوپ میں ہلکی ہلکی سی ٹھنڈک وہاں گہرے تالاب کے پاس اونچے درختوں کی اس اوٹ میں دھوپ کی ٹھنڈی ٹھنڈی سی کرنوں سے لپٹے ہوئے سبز پتے درختوں سے تالاب میں گر رہے تھے وہیں میں نے دیکھا کہ دنیا ...

    مزید پڑھیے