یوں اپنے ایک خواب میں گم ہو گیا تھا میں
یوں اپنے ایک خواب میں گم ہو گیا تھا میں
نکلی ہوئی تھی دھوپ مگر سو رہا تھا میں
کوئی مقام نیند کے باغوں میں تھا کہیں
ٹھنڈی ہواؤں میں وہاں دو پل رکا تھا میں
کچھ اجنبی مکان تھے کچھ اجنبی مکیں
آنکھیں تھیں بند پھر یہ کہاں جھانکتا تھا میں
اک سمت چاندنی تھی تو اک سمت دھوپ تھی
جیسے کوئی طلسم تھا جس میں گھرا تھا میں