صوفیہ انجم تاج کی غزل

    اس نے دیکھا تھا کل انداز سے جاتے جاتے

    اس نے دیکھا تھا کل انداز سے جاتے جاتے کہ مجھے چین نہ آیا کہیں آتے آتے ہم کو منظور نہیں ہے کہ بھرم ان کا کھلے ورنہ آئینہ دکھا دیتے ہم آتے جاتے وضع کہتی ہے وہ روٹھے ہیں تو جائیں روٹھیں دل کی خواہش ہے کہ ہم ان کو مناتے جاتے ہو گئے ہم ہی اندھیرے کے اب عادی ورنہ پردہ ان کے رخ روشن سے ...

    مزید پڑھیے

    انجمؔ پہ جو گزر گئی اس کا بھلا حساب کیا

    انجمؔ پہ جو گزر گئی اس کا بھلا حساب کیا پوچھے کوئی سوال کیا لائیں گے ہم جواب کیا خون دل و جگر سے ہے حسن خیال حسن فن اس کے بغیر شعر کیا مجموعہ کیا کتاب کیا تیرا ہی نام لے لیا وقت اشاعت کلام اس کے علاوہ اور ہم ڈھونڈتے انتساب کیا تیری ہی بے رخی سے تو ٹوٹا ہے دل ابھی ابھی اب التفات ...

    مزید پڑھیے

    ان طعنوں میں ان تشنیعوں میں پوشیدہ کوئی مفہوم تو ہو

    ان طعنوں میں ان تشنیعوں میں پوشیدہ کوئی مفہوم تو ہو کس بات کا ہم سے شکوہ ہے وہ بات ہمیں معلوم تو ہو میں خون جگر سے کاغذ پر کچھ نقش بناتی رہتی ہوں ہاں تجھ سے کوئی منسوب تو ہو ہاں تجھ سے کوئی موسوم تو ہو وہ لوگ جو بھولے بھالے تھے دل والے محبت والے تھے کس دیس میں ایسے لوگ ہیں اب وہ ...

    مزید پڑھیے

    ساز کے موجوں پہ نغموں کی سواری میں تھی

    ساز کے موجوں پہ نغموں کی سواری میں تھی بھیروی بن کے لب صبح پہ جاری میں تھی میں جو روتی تھی مرا چہرہ نکھر جاتا تھا آنسوؤں کے لیے پھولوں کی کیاری میں تھی گیت بن جاتی کبھی اور کبھی آنسو بنتی کبھی ہونٹوں سے کبھی آنکھوں سے جاری میں تھی جان دینا تو بڑی چیز ہے دل بھی نہ دیا تو تو کہتا ...

    مزید پڑھیے

    تری یاد جو میرے دل میں ہے بس اسی کی جلوہ گری رہی

    تری یاد جو میرے دل میں ہے بس اسی کی جلوہ گری رہی مرا غم بھی تازہ بہ تازہ ہے مری شاخ فن بھی ہری رہی میں نے اپنے پردۂ شعر میں تجھے اس ہنر سے چھپا لیا کہ غزل کہی تو ہر اک غزل تری خوشبوؤں سے بھری رہی یہی زندگی مری زندگی یہی زندگی مری موت ہے تری یاد بن گئی اک چھری جو مرے گلے پہ دھری ...

    مزید پڑھیے

    ضبط کی قید سخت نے ہم کو رہا نہیں کیا

    ضبط کی قید سخت نے ہم کو رہا نہیں کیا درد پہ درد اٹھا مگر شور بپا نہیں کیا دنیا نے کیا نہیں کیا ہم نے گلہ نہیں کیا سب سے برائی لی مگر تم کو خفا نہیں کیا جو بھی مطالبہ ہوا عذر ذرا نہیں کیا اب تو نہیں کہو گے تم وعدہ وفا نہیں کیا عمر گزر گئی تمہیں اپنا نہیں بنا سکے سہنے کو کیا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک لڑکی جو خندہ لب تھی نہ جانے کیوں چشم تر گئی وہ

    وہ ایک لڑکی جو خندہ لب تھی نہ جانے کیوں چشم تر گئی وہ ابھی تو بیٹھی سسک رہی تھی ابھی نہ جانے کدھر گئی وہ وہ لڑکی لگتی تھی اجنبی سی ذرا سے کھٹکے پہ چونکتی تھی یہ اس کے ساتھ حادثہ ہوا کیا کہ بیٹھے بیٹھے بکھر گئی وہ وہ کوئی شے اپنی کھو چکی تھی وہ ڈھونڈھتی اس کو پھر رہی تھی وہ شہر شہر ...

    مزید پڑھیے