Subodh Lal Saqi

سبودھ لال ساقی

سبودھ لال ساقی کی غزل

    یہ بھی ہوا کہ فائلوں کے درمیاں ملیں

    یہ بھی ہوا کہ فائلوں کے درمیاں ملیں مجھ کو کہاں کہاں مری تنہائیاں ملیں فریاد میری دفتروں میں گونجتی رہی ردی کے ڈھیر میں مری سب عرضیاں ملیں ہم آئنوں کے شہر میں نکلے تھے سیر کو ہر گام چند اجنبی پرچھائیاں ملیں پھیکے تبسموں سے سجے کچھ محل ملے اور قہقہوں میں ڈوبی ہوئی جھگیاں ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے خطرہ مول لیا نادانی میں

    ہم نے خطرہ مول لیا نادانی میں خود کو چھوڑا اپنی ہی نگرانی میں اپنے زعم میں کتنے سورج ڈوب گئے گھر سے چلے تھے آگ لگانے پانی میں اس کو پوجا جس کا ہونا بھی مشکوک ایک زاویہ یہ بھی ہے حیرانی میں شاید یہ بستی بھی اب بک جائے گی آئی یہاں بھی تیل کی خوشبو پانی میں جما ہوا تھا ان آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    اپنی گمشدگی کی افواہیں میں پھیلاتا رہا

    اپنی گمشدگی کی افواہیں میں پھیلاتا رہا جو بھی خط آئے بنا کھولے ہی لوٹاتا رہا ذہن کے جنگل میں خود کو یوں بھی بھٹکاتا رہا الجھنیں جو تھیں نہیں ان کو ہی سلجھاتا رہا مسکراہٹ کی بھی آخر اصلیت کھل ہی گئی غم زمانے سے چھپانے کا مزہ جاتا رہا اور رنگیں ہو گئی اس کے تبسم کی دھنک عشق کا ...

    مزید پڑھیے

    لمبی خاموشی کی سازش کو ہرائے کوئی

    لمبی خاموشی کی سازش کو ہرائے کوئی میری آواز میں آواز ملائے کوئی میں بھی اڑ سکتا ہوں آکاش کو چھو سکتا ہوں میرا سویا ہوا احساس جگائے کوئی کوئی تو ہوگا مجھے ڈھونڈنے والا یارو میرا گمنام پتہ سب کو بتائے کوئی ایسا لگتا کہ سب بھول گئے ہیں مجھ کو میرے دروازے پہ آواز لگائے کوئی ہر ...

    مزید پڑھیے

    میں جدائی کا مقرر سلسلہ ہو جاؤں گا

    میں جدائی کا مقرر سلسلہ ہو جاؤں گا وہ بھی دن آئے گا جب خود سے جدا ہو جاؤں گا خط لکھو یا فون کے ذریعہ پتہ لیتے رہو ورنہ میں تھوڑے دنوں میں لاپتہ ہو جاؤں گا جاؤں گا میں آئنے کے اس طرف سے اس طرف اور پھر میں میں نہ رہ کر دوسرا ہو جاؤں گا عمر تو بڑھتی رہی اور میں سکڑتا ہی رہا میں ...

    مزید پڑھیے

    سنہرا ہی سنہرا وعدۂ فردا رہا ہوگا

    سنہرا ہی سنہرا وعدۂ فردا رہا ہوگا قیاس آرائی کا بے ساختہ لمحہ رہا ہوگا سمندر میں چنے موتی نہ تاروں کا جہاں دیکھا ضرور اسکول میں تخئیل پر پہرہ رہا ہوگا کہا تھا جس نے تم سے ہاں میں تم سے پیار کرتا ہوں مرے اندر چھپا اک بے دھڑک لڑکا رہا ہوگا میں اب بھی ڈرتے ڈرتے اپنے حق کی بات کرتا ...

    مزید پڑھیے

    زباں کو اپنی گنہ گار کرنے والا ہوں

    زباں کو اپنی گنہ گار کرنے والا ہوں خموش رہ کے ہی اظہار کرنے والا ہوں میں کرنے والا ہوں ہر خیر خواہ کو مایوس ابھی میں جرم کا اقرار کرنے والا ہوں چھپانی چاہئے جو بات مجھ کو دنیا سے اسی کا آج میں اظہار کرنے والا ہوں وہ جس کے بعد مجھے کچھ نہیں ڈرائے گا وہ انکشاف سر دار کرنے والا ...

    مزید پڑھیے

    زاویہ کوئی نہیں ہم کو ملانے والا

    زاویہ کوئی نہیں ہم کو ملانے والا وحشت آباد کا میں تو ہے زمانے والا پھر وہ تنہائی سا برتاؤ پرانے والا پھر کوئی روٹھنے والا نہ منانے والا در پہ تعینات رہی یوں تو سماعت میری لیکن آیا ہی نہیں کوئی بلانے والا کیا پتہ خواب میں اس نے مجھے دیکھا کہ نہیں چین سے سویا رہا مجھ کو جگانے ...

    مزید پڑھیے

    کسی نے روح کو جسمی قبائیں بھیجی ہیں

    کسی نے روح کو جسمی قبائیں بھیجی ہیں دعائیں مانگی تھیں لیکن دوائیں بھیجی ہیں جہاں پہ کوئی معانی نہیں تھے لفظوں کے خموش ہم نے وہاں پر صدائیں بھیجی ہیں نہ جانے کون سی دنیا سے بارہا کس نے عجب زبان میں کچھ اطلاعیں بھیجی ہیں مذاق اڑایا ہے موسم نے تشنہ کامی کا بغیر پانی کے کالی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ چرا کر نکل گئے ہشیاری کی

    آنکھ چرا کر نکل گئے ہشیاری کی سمجھ گئے تم بھی موقعے کی باریکی دریا پار سفر کی جب تیاری کی موسم نے ہر بار بڑی غداری کی اب لگتا ہے مڑ کے دیکھ تو سکتا تھا آخر حد بھی ہوتی ہے خودداری کی بار بار آکاش نے کی آتش بازی رات منایا ہم نے جشن تاریکی شاید صرف اجالا کر کے بجھ جائے شاید نیت بدل ...

    مزید پڑھیے