Subodh Lal Saqi

سبودھ لال ساقی

سبودھ لال ساقی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    یہ بھی ہوا کہ فائلوں کے درمیاں ملیں

    یہ بھی ہوا کہ فائلوں کے درمیاں ملیں مجھ کو کہاں کہاں مری تنہائیاں ملیں فریاد میری دفتروں میں گونجتی رہی ردی کے ڈھیر میں مری سب عرضیاں ملیں ہم آئنوں کے شہر میں نکلے تھے سیر کو ہر گام چند اجنبی پرچھائیاں ملیں پھیکے تبسموں سے سجے کچھ محل ملے اور قہقہوں میں ڈوبی ہوئی جھگیاں ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے خطرہ مول لیا نادانی میں

    ہم نے خطرہ مول لیا نادانی میں خود کو چھوڑا اپنی ہی نگرانی میں اپنے زعم میں کتنے سورج ڈوب گئے گھر سے چلے تھے آگ لگانے پانی میں اس کو پوجا جس کا ہونا بھی مشکوک ایک زاویہ یہ بھی ہے حیرانی میں شاید یہ بستی بھی اب بک جائے گی آئی یہاں بھی تیل کی خوشبو پانی میں جما ہوا تھا ان آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    اپنی گمشدگی کی افواہیں میں پھیلاتا رہا

    اپنی گمشدگی کی افواہیں میں پھیلاتا رہا جو بھی خط آئے بنا کھولے ہی لوٹاتا رہا ذہن کے جنگل میں خود کو یوں بھی بھٹکاتا رہا الجھنیں جو تھیں نہیں ان کو ہی سلجھاتا رہا مسکراہٹ کی بھی آخر اصلیت کھل ہی گئی غم زمانے سے چھپانے کا مزہ جاتا رہا اور رنگیں ہو گئی اس کے تبسم کی دھنک عشق کا ...

    مزید پڑھیے

    لمبی خاموشی کی سازش کو ہرائے کوئی

    لمبی خاموشی کی سازش کو ہرائے کوئی میری آواز میں آواز ملائے کوئی میں بھی اڑ سکتا ہوں آکاش کو چھو سکتا ہوں میرا سویا ہوا احساس جگائے کوئی کوئی تو ہوگا مجھے ڈھونڈنے والا یارو میرا گمنام پتہ سب کو بتائے کوئی ایسا لگتا کہ سب بھول گئے ہیں مجھ کو میرے دروازے پہ آواز لگائے کوئی ہر ...

    مزید پڑھیے

    میں جدائی کا مقرر سلسلہ ہو جاؤں گا

    میں جدائی کا مقرر سلسلہ ہو جاؤں گا وہ بھی دن آئے گا جب خود سے جدا ہو جاؤں گا خط لکھو یا فون کے ذریعہ پتہ لیتے رہو ورنہ میں تھوڑے دنوں میں لاپتہ ہو جاؤں گا جاؤں گا میں آئنے کے اس طرف سے اس طرف اور پھر میں میں نہ رہ کر دوسرا ہو جاؤں گا عمر تو بڑھتی رہی اور میں سکڑتا ہی رہا میں ...

    مزید پڑھیے

تمام

13 نظم (Nazm)

    کب کرو گے ہمارا استقبال

    وقت کا ایسا یہ جزیرہ ہے جہاں دن اور رات کچھ بھی نہیں ذہن و دل اب ہیں ایسے عالم میں ہوش و بے ہوشی میں نہیں کچھ فرق اجنبیت ہے ایک خلا ہے یہ یہاں خود کا پتا نہیں ملتا پھر بھی کچھ تو سنائی دیتا ہے چند آوازیں اور ایک دستک ہر صدا کا کچھ ایسا لہجہ ہے جیسے دہشت ہو درد ہو موجود جیسے عصمت کو ...

    مزید پڑھیے

    چناؤ

    چار برس کے میلے کچلے دبلے پتلے لڑکے میں تھی غضب کی پھرتی چوراہے پر ایک طرف کی ہری لائٹ سے دوسری سمت کی لال لائٹ تک بجلی کی تیزی سے وہ آتا جاتا تھا جو مل جائے اس کے آگے پھیلاتا تھا اپنی ہتھیلی جس میں خوشحالی اور لمبے جیون کی ریکھائیں تھیں چوراہے تک ہی محدود تھی اس کی دنیا جس کو اس ...

    مزید پڑھیے

    رتجگے

    اپنی اپنی فکر اپنے اپنے ڈر اپنے اپنے درد لیے تم اور میں ادھ سوئے سے ادھ جاگے سے کب سے کروٹ بدل رہے ہیں میں کیوں جاگ رہا ہوں مجھ کو پتا نہیں لیکن سوچ رہا ہوں تم کیوں جاگ رہی ہو میرے جاگے رہنے کی تم چنتا چھوڑو سو جاؤ

    مزید پڑھیے

    میں کسی کونے میں

    میں کسی کونے میں خائف سا کھڑا ہوں اور چھپ کر دیکھتا ہوں ان گنت سایوں کی بھیڑ افراتفری میں ہر اک سو اور کرتا ہوں تصور قید ہیں سینے میں اک اک سائے کے بس مشینی دھڑکنیں ذہن ہیں بیمار ان کے قرض ہے احسان ہے ہر سانس ان کی کھوکھلی ان کی نگاہیں دیکھتی ہیں پر بنا بینائی کے مردہ ہیں احساس ان ...

    مزید پڑھیے

    میرے اندر

    کائنات کے انتظام میں اک چھوٹا سا ذرہ ہوں میں لیکن اتنا جان گیا ہوں میرے اندر اک صحرا ہے جو صدیوں سے پیاسا ہے میں وہ امرت ڈھونڈھ رہا ہوں جس سے اس کی پیاس بجھے میرے اندر ہے اک ساگر کتنا گہرا کوئی نہ جانے غوطہ خور کے روپ میں اکثر کوشش کی ہے اس کی تہہ تک پہنچ سکوں بے شک بڑے نظام ...

    مزید پڑھیے

تمام