سبحان اسد کی غزل

    وہ جو صورت تھی ساتھ ساتھ کبھی سرخ مہکے گلاب کی صورت

    وہ جو صورت تھی ساتھ ساتھ کبھی سرخ مہکے گلاب کی صورت اس کی یادیں اترتی رہتی ہیں ذہن و دل پہ عذاب کی صورت یہ رویہ سہی نہیں ہوتا یوں ہمیں کشمکش میں مت ڈالو یا ہمیں سچ کی طرح اپنا لو یا بھلا بھی دو خواب کی صورت اس نے ان دیکھا ان سنا کر کے بے تعلق کیا ہے تو اب ہم اس کی تصویر سے نکالیں گے ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح سے ترجمانی کر گیا

    اس طرح سے ترجمانی کر گیا میرے اشکوں کو وہ پانی کر گیا اس نے چہرے سے ہٹا ڈالا نقاب اور میری غزلیں پرانی کر گیا رکھ گیا وہ اپنے کپڑے سوکھنے دھوپ بھی کتنی سہانی کر گیا بھول جانے کی قسم دینا تیرا یاد آنے کی نشانی کر گیا دو گھڑی کو پاس آیا تھا کوئی دل پہ برسوں حکمرانی کر گیا جس پہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2