دست بردار ہوا میں بھی طلب گاری سے
دست بردار ہوا میں بھی طلب گاری سے اب کہیں جا کے افاقہ ہوا بیماری سے خاک میں خود کو ملایا تو جڑیں پائی ہیں کیسے روکے گا کوئی مجھ کو نموداری سے ٹوٹ ہی جاتے ہیں اخلاص کے پتلے آخر سو مجھے بچ کے نکلنا ہے اداکاری سے اب بھی کچھ چیزیں ہیں بازار میں جو آئی نہیں اب بھی منکر ہے کوئی میری ...