Sohail Akhtar

سہیل اختر

سہیل اختر کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    دست بردار ہوا میں بھی طلب گاری سے

    دست بردار ہوا میں بھی طلب گاری سے اب کہیں جا کے افاقہ ہوا بیماری سے خاک میں خود کو ملایا تو جڑیں پائی ہیں کیسے روکے گا کوئی مجھ کو نموداری سے ٹوٹ ہی جاتے ہیں اخلاص کے پتلے آخر سو مجھے بچ کے نکلنا ہے اداکاری سے اب بھی کچھ چیزیں ہیں بازار میں جو آئی نہیں اب بھی منکر ہے کوئی میری ...

    مزید پڑھیے

    ان دنوں تیز بہت تیز ہے دھارا میرا

    ان دنوں تیز بہت تیز ہے دھارا میرا دونوں جانب سے ہی کٹتا ہے کنارا میرا سرد ہو جاتی ہے ہر آگ بالآخر اک دن دیکھیے زندہ ہے کب تک یہ شرارہ میرا نفع در نفع سے بھی کیا کبھی زائل ہوگا روح پر بوجھ بنا ہے جو خسارہ میرا ہے یہ عالم کہ نہیں خود کو میسر میں بھی کیسے اب ہوتا ہے مت پوچھ گزارا ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کی آزمائش ہو گیا ہوں

    خزاں کی آزمائش ہو گیا ہوں میں اک جنگل کی چاہت میں ہرا ہوں مری کشتی کبھی غرقاب کی تھی ابھی تک میں سمندر سے خفا ہوں پرندے ہو گئے ناراض مجھ سے کہا جب میں بھی اڑنا چاہتا ہوں کوئی وحشت سے بھی ملوائے مجھ کو میں صحرا میں ابھی بالکل نیا ہوں ابھی اک روشنی آئی تھی ملنے سبب کیا ہے کہ میں ...

    مزید پڑھیے

    جنت سے نکالا نہ جہنم سے نکالا

    جنت سے نکالا نہ جہنم سے نکالا اس نے تو مجھے خوشۂ گندم سے نکالا رکھا ہے مجھے آج تلک موج میں اس نے جس لہر کو گرداب و تلاطم سے نکالا یہ بھول ہی بیٹھا تھا زباں رکھتا ہوں میں بھی سو خود کو ترے سحر تکلم سے نکالا اس عادت تاخیر کو اک عمر ہے درکار مشکل سے طبیعت کو تقدم سے نکالا تدبیر کو ...

    مزید پڑھیے

    صرف تھوڑی سی ہے انا مجھ میں

    صرف تھوڑی سی ہے انا مجھ میں ورنہ باقی ہے بس خلا مجھ میں اندر اندر مجھے یہ کھاتی ہے ایک بھوکی سی ہے بلا مجھ میں ڈھہ رہا ہوں میں اک کھنڈر کی طرح اک بھٹکتی ہے آتما مجھ میں اب ہر اک بات پر میں راضی ہوں جانے یہ کون مر گیا مجھ میں میری آوارگی سے گھبرا کر مڑ گیا میرا راستہ مجھ ...

    مزید پڑھیے

تمام