Sohaib Mugheera Siddiqi

صہیب مغیرہ صدیقی

صہیب مغیرہ صدیقی کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    ایسی شدید روشنی میں جل مروں گا میں

    ایسی شدید روشنی میں جل مروں گا میں اتنے حسین شخص کو کیسے سہوں گا میں مجھ سے مرا وجود تو ثابت نہیں ہوا تو آنکھ بھر کے دیکھ لے ہونے لگوں گا میں میں میکدے سے دور ہوں پر دائرے میں ہوں زندہ رہا تو تیرے گلے آ لگوں گا میں میں وہ عجیب شخص ہوں کہ چند روز تک پاگل نہ کر سکا تو اسے مار دوں گا ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    سانولی

    کتنے الفاظ ہیں جو مری انگلیوں کے ہر اک پور میں اک سمندر کی مانند بند ہیں سمندر بہت ہی غصیلا سمندر سمندر وہ جو منتظر ہے کہ کب تیرے ہونٹوں کے دونوں سرے مسکراہٹ کی کوشش میں کھچنے لگیں اور رخسار میں پیچ و خم ڈال دیں ایک شاعر جو آنکھیں مسلنے لگے تو ہنسے اور سمندر ابلنے لگے

    مزید پڑھیے

    واہمہ

    رات جاگی تو کہیں صحن میں سوکھے پتے چرمرائے کہ کوئی آیا کوئی آیا ہے اور ہم شوق کے مارے ہوئے دوڑے آئے گو کہ معلوم ہے تو ہے نہ ترا سایہ ہے ہم کہ دیکھیں کبھی دالان کبھی سوکھا چمن اس پہ دھیمی سی تمنا کہ پکارے جائیں پھر سے اک بار تری خواب سی آنکھیں دیکھیں پھر ترے ہجر کے ہاتھوں ہی بھلے ...

    مزید پڑھیے