کچھ ایسی ٹوٹ کے شہر جنوں کی یاد آئی
کچھ ایسی ٹوٹ کے شہر جنوں کی یاد آئی دہائی دینے لگی آج میری تنہائی گلے ملی ہیں کئی آ کے دل ربا یادیں کہیں یہ ہو نہ تری شکل یاد فرمائی کچھ اس قدر تھے سہم ناک حادثات حیات کہ تاب دید نہ رکھتی تھی میری بینائی سیہ کیے ہیں ورق میں نے اس توقع پر کبھی تو ہوگی مرے درد کی پذیرائی بدن سے ...