Siddiq Shahid

صدیق شاہد

صدیق شاہد کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    نکال لایا ہے گھر سے خیال کا کیا ہو

    نکال لایا ہے گھر سے خیال کا کیا ہو لگا ہے زخم تو اب اندمال کا کیا ہو لے آئے کوچہ دلبر سے دل کو سمجھا کر ہے بے قرار بہت دیکھ بھال کا کیا ہو لٹا کے ماضی نظر اس صدی پہ رکھی ہے پہ نقشہ دیکھیے تحصیل حال کا کیا ہو ابھی زمانۂ موجود کی گرفت میں ہوں میں سوچتا ہوں کہ فکر مآل کا کیا ہو تھا ...

    مزید پڑھیے

    آگ کو پھول کہے جائیں خردمند اپنے

    آگ کو پھول کہے جائیں خردمند اپنے اور آنکھوں پہ رکھیں دید کے در بند اپنے لاکھ چاہا کہ غم و فکر جہاں سے چھوٹیں جامۂ دل پہ یہ سجتے رہے پیوند اپنے شہر میں دھوم مچاتی رہی کیا تازہ ہوا ہم نے در وا نہ کیا ہم ہیں گلہ مند اپنے سطح قرطاس پہ اترے نہ تری گل بدنی کتنے عاجز ہوئے جاتے ہیں ہنر ...

    مزید پڑھیے

    کار مشکل ہی کیا دنیا میں گر میں نے کیا

    کار مشکل ہی کیا دنیا میں گر میں نے کیا پر نہ اس بے رحم کے دل میں گزر میں نے کیا دل میں لیلائے تمنا پاؤں چھلنی تیز دھوپ کس قیامت کا سفر تھا جو سفر میں نے کیا تیرا اپنا راستہ تھا میرا اپنا راستہ اس پہ بھی اے زندگی تجھ کو بسر میں نے کیا مسکرا کر اس نے جب باہیں گلے میں ڈال دیں پھر جو ...

    مزید پڑھیے

    فراق و وصل سے ہٹ کر کوئی رشتہ ہمارا ہو

    فراق و وصل سے ہٹ کر کوئی رشتہ ہمارا ہو بغیر اس کے بھی شاید زندگی ہم کو گوارا ہو نکل آئے جو ہم گھر سے تو سو رستے نکل آئے عبث تھا سوچنا گھر میں کوئی غیبی اشارہ ہو نہ اس ڈھب کی بھی ظلمت ہو کہ سب مل کر دعا مانگیں کوئی جگنو ہی آ نکلے نہ گر کوئی ستارہ ہو زیاں کی زد پہ دنیا میں کئی لوگ ...

    مزید پڑھیے

    نہ دیکھا جامۂ خود رفتگی اتار کے بھی

    نہ دیکھا جامۂ خود رفتگی اتار کے بھی چلی گئیں تری یادیں مجھے پکار کے بھی یہ زندگی ہے اسے تلخ ترش ہونا ہے صعوبتوں کے ذرا دیکھ دن گزار کے بھی حباب زیست نہ دست قضا سے ٹوٹ سکا حیات باقی رہی قبر میں اتار کے بھی ترے غرور کے ہے روبرو یہ خوش شکنی جھکا کے سر نہ ہوئے پیش شہریار کے بھی بدی ...

    مزید پڑھیے

تمام