Siddharth Saaz

سددھارتھ ساز

سددھارتھ ساز کی غزل

    تمہیں نہیں ہو کہ جس کے حصے اپار دکھ ہیں

    تمہیں نہیں ہو کہ جس کے حصے اپار دکھ ہیں ہماری آنکھیں بھی بولتی ہیں کہ یار دکھ ہیں سمجھ رہا ہے تو جس کو اپنی خوشی کی گٹھری نہیں ہیں اس میں خوشی اسے تو اتار دکھ ہیں اگر تمہیں لگ رہا ہے یہ دکھ بس اوپری ہیں یہ ہاتھ دیکھو قطار اندر قطار دکھ ہیں کچھ ایک ہی بس بچے ہیں جن کو ہے تجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو تو معلوم تھا میرے یار اداسی ہے

    تجھ کو تو معلوم تھا میرے یار اداسی ہے تجھ سے ہی تو ہم کہتے تھے یار اداسی ہے تیرے حصہ میں اول خوشیاں ہوں گی شاید پر میرے حصہ میں پہلے یار اداسی ہے میرے پاس نہیں ہے کوئی تیرے پاس ہوں میں پھر تیری آنکھوں میں کیسے یار اداسی ہے خود کو ہنستا جب بھی دیکھوں رو دیتا ہوں میں چھائی اس درجے ...

    مزید پڑھیے

    اک اس کی ہنسی اور اداؤں کی دھن

    اک اس کی ہنسی اور اداؤں کی دھن بدل دے رہی ہے ہواؤں کی دھن یہ تو نے ہی کھولیں ہیں زلفیں یا پھر کسی نے بجائی ہے چھانو کی دھن انہیں گر تو رکھ دے مرے سینہ پر تو دھڑکن سنائے گی پاؤں کی دھن سناتی ہے جس دھن میں ماں لوریاں کچھ ایسی ہی ہوگی خداؤں کی دھن مرے کانوں میں اب بھی موجود ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    غم یہ سارا تیرے دل کے تہہ خانے سے نکلے گا

    غم یہ سارا تیرے دل کے تہہ خانے سے نکلے گا تیری آنکھ کا آنسو جب میرے شانے سے نکلے گا میری ساری الجھن تو ہے تیرے الجھے بالوں سے اس مسئلے کا حل تو زلفیں سلجھانے سے نکلے گا دنیا داری کے خانے سے نکلیں گے جب نام کئی نام تمہارا صرف محبت کے خانے سے نکلے گا نکل نہ پائے گا تجھ سے گو کچھ ...

    مزید پڑھیے