غم یہ سارا تیرے دل کے تہہ خانے سے نکلے گا

غم یہ سارا تیرے دل کے تہہ خانے سے نکلے گا
تیری آنکھ کا آنسو جب میرے شانے سے نکلے گا


میری ساری الجھن تو ہے تیرے الجھے بالوں سے
اس مسئلے کا حل تو زلفیں سلجھانے سے نکلے گا


دنیا داری کے خانے سے نکلیں گے جب نام کئی
نام تمہارا صرف محبت کے خانے سے نکلے گا


نکل نہ پائے گا تجھ سے گو کچھ بھی کر لے چارہ گر
اس کی یاد کا کانٹا ہے اس کے آنے سے نکلے گا


عشق کا پہیا گھومے گا لیکن اس بار کہانی میں
رادھا گوکل سے اور موہن برسانے سے نکلے گا


ایک نیا عاشق ہے اس کا جان چھڑکتا ہے اس پر
مجھ کو ڈر ہے وہ بھی اک دن میخانے سے نکلے گا


مجھ کو لگتا ہے وہ دن بھی سازؔ قیامت کا ہوگا
جس دن بھی اس کا جھمکا مرے سرہانے سے نکلے گا