Shuja Khaavar

شجاع خاور

-سابق آئی پی ایس آفیسر جنھوں نے اپنی نوکری بیچ میں ہی چھوڑ دی تھی

Former IPS officer, who had quit service in the midst of his career.

شجاع خاور کی غزل

    میں نے صرف اپنے نشیمن کو سجایا سال بھر

    میں نے صرف اپنے نشیمن کو سجایا سال بھر فصل گل بھی اس لیے آئی ہے اب کے ڈال بھر بد گمانی آئی تو لے جائے گی رشتے تمام دیکھنا نکلے گی ان شیشوں کی ہستی بال بھر وہ زمانہ ٹھیک تھا ایمان لانے کے لیے حیدر کرار بھر خیر اور شر دجال بھر آج میری عرض پر زلفیں اگر کھولے گا وہ کل حسد کی آگ میں جل ...

    مزید پڑھیے

    وجدان میں وہ آیا الہام ہوا مجھ کو

    وجدان میں وہ آیا الہام ہوا مجھ کو میں بھول گیا اس کو وہ بھول گیا مجھ کو اب ڈوب ہی جانے دے اتنا نہ گرا مجھ کو شرمندہ نہ کر ڈالے تنکے کی انا مجھ کو میں گمشدہ لوگوں کی فہرست میں دب جاتا وہ تو مرے دشمن نے پہچان لیا مجھ کو اس عہد میں کیا رکھا تھا جس پہ بسر ہوتی کیا ہوتا جو ورثے میں ...

    مزید پڑھیے

    دلوں میں فرق ہے تو گفتگو سے کچھ نہیں ہوگا

    دلوں میں فرق ہے تو گفتگو سے کچھ نہیں ہوگا چل اٹھ تشنہ لبی جام و سبو سے کچھ نہیں ہوگا نہ پوری ہو سکی جو آرزو اب تک وہ کہتی ہے جو پوری ہو گئی اس آرزو سے کچھ نہیں ہوگا میاں جب اتنے سارے دوستوں سے کچھ نہیں بگڑا ہمیں معلوم ہے اب اک عدو سے کچھ نہیں ہوگا گریباں خارجیت اور وحشت داخلیت ...

    مزید پڑھیے

    چلو یہ تو حادثہ ہو گیا کہ وہ سائبان نہیں رہا

    چلو یہ تو حادثہ ہو گیا کہ وہ سائبان نہیں رہا ذرا یہ بھی سوچ لو ایک دن اگر آسمان نہیں رہا یہ بتا کہ کون سی جنگ میں میں لہولہان نہیں رہا مگر آج بھی ترے شہر میں کوئی مجھ کو مان نہیں رہا یہ نہیں کہ میری زمین پر کوئی آسمان نہیں رہا مگر آسمان کبھی مرے ترے درمیان نہیں رہا شب ہجر نے ہوس ...

    مزید پڑھیے

    میرا دل ہاتھوں میں لو تو کیا تمہارا جائے گا

    میرا دل ہاتھوں میں لو تو کیا تمہارا جائے گا اور میرا ہی سمرقند و بخارا جائے گا تشنگی کا ایک اک پہلو ابھارا جائے گا وصل کی شب کو بھی فرقت میں گزارا جائے گا کل یہ منصوبہ بنایا ہم نے پی لینے کے بعد آسمانوں کو زمینوں پر اتارا جائے گا درد جائے گا تو کچھ کچھ جائے گا پر دیکھنا چین جب ...

    مزید پڑھیے

    سمجھتے کیا ہیں ان دو چار رنگوں کو ادھر والے

    سمجھتے کیا ہیں ان دو چار رنگوں کو ادھر والے ترنگ آئی تو منظر ہی بدل دیں گے نظر والے اسی پر خوش ہیں کہ اک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں ابھی تنہائی کا مطلب نہیں سمجھے ہیں گھر والے ستم کے وار ہیں تو کیا قلم کے دھار بھی تو ہیں گزارہ خوب کر لیتے ہیں عزت سے ہنر والے کوئی صورت نکلتی ہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑیئے باقی بھی کیا رکھا ہے ان کے قہر میں

    چھوڑیئے باقی بھی کیا رکھا ہے ان کے قہر میں جان درویشوں کو پیاری ہے ہمارے شہر میں دیکھیے کیا حشر ہوتا ہے ہمارا دہر میں شہریاری کی تمنا اور تیرے شہر میں دیکھنے والے کو سارا ہی سمندر چاہئے سوچنے والا سمندر سوچ لے اک لہر میں دیکھیے تاثیر خالی زہر میں ہوتی نہیں زندگی سوکھی ملا کر ...

    مزید پڑھیے

    شدت انتظار کام آئی

    شدت انتظار کام آئی ان کی تحریر میرے نام آئی دن میں ہم نے بھلا دیا تھا تجھے رات لینے کو انتقام آئی صبح مرکز بنی امیدوں کا شام مایوسیوں کے کام آئی دیکھتے دیکھتے ترا چہرہ خود بہ خود قدرت کلام آئی

    مزید پڑھیے

    یہاں تو قافلے بھر کو اکیلا چھوڑ دیتے ہیں

    یہاں تو قافلے بھر کو اکیلا چھوڑ دیتے ہیں سبھی چلتے ہوں جس پر ہم وہ رستہ چھوڑ دیتے ہیں قلم میں زور جتنا ہے جدائی کی بدولت ہے ملن کے بعد لکھنے والے لکھنا چھوڑ دیتے ہیں کبھی سیراب کر جاتا ہے ہم کو ابر کا منظر کبھی ساون برس کر بھی پیاسا چھوڑ دیتے ہیں زمیں کے مسئلوں کا حل اگر یوں ہی ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کہاں ہے خدا جانے رابطہ دل کا

    کہاں کہاں ہے خدا جانے رابطہ دل کا دماغ سے نہیں ہوگا مقابلہ دل کا علاج تیرے تغافل نے کر دیا دل کا بہت دنوں سے دماغ آسماں پہ تھا دل کا تم انتظام کروگے بتاؤ کیا دل کا یہاں تو خود نہیں معلوم مدعا دل کا عجیب لوگ ہیں یہ دل کو کیا سمجھتے ہیں طبیب جسم میں ڈھونڈا کئے پتہ دل کا بس ایک طرز ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4