Shuja Khaavar

شجاع خاور

-سابق آئی پی ایس آفیسر جنھوں نے اپنی نوکری بیچ میں ہی چھوڑ دی تھی

Former IPS officer, who had quit service in the midst of his career.

شجاع خاور کی غزل

    دن کے پاس کہاں جو ہم راتوں میں مال بناتے ہیں

    دن کے پاس کہاں جو ہم راتوں میں مال بناتے ہیں بد حالوں کو خواب ہی شب بھر کو خوش حال بناتے ہیں اس کو تصور تک لانے میں آپ ہی کھو جاتے ہیں ہم خود ہی پھنس جاتے ہیں ہم اور خود ہی جال بناتے ہیں ادب کے بازاروں میں ان شعروں کی قیمت کیا معلوم ہم تو خالی کاری گر ہیں ہم تو مال بناتے ہیں ماہ و ...

    مزید پڑھیے

    دوست کا گھر اور دشمن کا پتہ معلوم ہے

    دوست کا گھر اور دشمن کا پتہ معلوم ہے زندگی ہم کو ترا یہ سلسلہ معلوم ہے زندگی جا ہم بھی کوئے آرزو تک آ گئے اس کے آگے ہم کو سارا راستہ معلوم ہے کیا منجم سے کریں ہم اپنے مستقبل کی بات حال کے بارے میں ہم کو کون سا معلوم ہے یا تو جو نافہم ہیں وہ بولتے ہیں ان دنوں یا جنہیں خاموش رہنے کی ...

    مزید پڑھیے

    جو قصہ تھا خود سے چھپایا ہوا

    جو قصہ تھا خود سے چھپایا ہوا وہ تھا شہر بھر کو سنایا ہوا مخالف سے صلح و صفائی جو کی کئی دوستوں کا صفایا ہوا جو محفل میں پہچانتا تک نہ تھا تصور میں بیٹھا ہے آیا ہوا ہر اک زخم جائے گا میرے ہی ساتھ نمک سب نے ہے میرا کھایا ہوا نظر آ رہا ہے جو وہ آسماں یہ ہے میرے رب کا بنایا ہوا

    مزید پڑھیے

    اس بے وفا کا شہر ہے اور وقت شام ہے

    اس بے وفا کا شہر ہے اور وقت شام ہے ایسے میں آرزو بڑی ہمت کا کام ہے ہم کو بھی چھوڑتا ہوا آگے نکل گیا جذبوں کا قافلہ بھی بڑا تیز گام ہے بے آرزو بھی خوش ہیں زمانے میں بعض لوگ یاں آرزو کے ساتھ بھی جینا حرام ہے لفظوں کی جان چھوڑ دے مفہوم کو پکڑ ورنہ یہ سب معاملہ تجنیس تام ہے توبہ کے ...

    مزید پڑھیے

    برپا ترے وصال کا طوفان ہو چکا

    برپا ترے وصال کا طوفان ہو چکا دل میں جو باغ تھا وہ بیابان ہو چکا پیدا وجود میں ہر اک امکان ہو چکا اور میں بھی سوچ سوچ کے حیران ہو چکا پہلے خیال سب کا تھا اب اپنی فکر ہے دامن کہاں رہا جو گریبان ہو چکا تم ہی نے تو یہ درد دیا ہے جناب من تم سے ہمارے درد کا درمان ہو چکا جو جشن وشن ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4