ہجر و وصال
خود اپنے دل کا خون فضا میں اچھال کے مضموں لکھے ہیں ہم نے فراق و وصال کے کچھ سانحوں کی یاد ہے عنوان روز و شب کچھ حادثے ہیں نوک زباں ماہ و سال کے اک ناتمام درد شریک چمن رہا شاخوں پہ کونپلوں کی نقابیں اجال کے صحن حرم سے انجمن مے فروش تک دو گام فاصلہ ہے ذرا دیکھ بھال کے پچھتا رہے ہیں ...