Shorish kashmiri

شورش کاشمیری

شورش کاشمیری کی غزل

    اس کشاکش میں یہاں عمر رواں گزرے ہے

    اس کشاکش میں یہاں عمر رواں گزرے ہے جیسے صحرا سے کوئی تشنہ دہاں گزرے ہے اس طرح تلخیٔ ایام سے بڑھتی ہے خراش جیسے دشنام عزیزوں پہ گراں گزرے ہے اس طرح دوست دغا دے کے چلے جاتے ہیں جیسے ہر نفع کے رستے سے زیاں گزرے ہے یوں بھی پہنچے ہیں کچھ افسانے حقیقت کے قریب جیسے کعبہ سے کوئی پیر ...

    مزید پڑھیے

    اب جی رہا ہوں گردش دوراں کے ساتھ ساتھ (ردیف .. ن)

    اب جی رہا ہوں گردش دوراں کے ساتھ ساتھ یہ ناگوار فرض ادا کر رہا ہوں میں اے رب ذو الجلال تری برتری کی خیر اب ظالموں کی مدح و ثنا کر رہا ہوں میں شورشؔ مری نوا سے خفا ہے فقیہ شہر لیکن جو کر رہا ہوں بجا کر رہا ہوں میں

    مزید پڑھیے

    راستے پر پیچ راہی رستگار (ردیف .. ے)

    راستے پر پیچ راہی رستگار رہبروں کے نقش پا گم ہو گئے ضربت امواج تیرا شکریہ ناؤ ڈوبی نا خدا گم ہو گئے شیخ صاحب ہم رہ پیر مغاں مے کدے میں کیا ہوا گم ہو گئے خندۂ مہر درخشاں کی قسم اس سحر کے آشنا گم ہو گئے اب کہاں شعر و سخن کی رونقیں شاعر شعلہ نوا گم ہو گئے

    مزید پڑھیے

    سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں

    سرمئی راتوں سے چھنوا کر سحر کی رونقیں نالۂ شام غریباں بیچتا پھرتا ہوں میں موج بربط موج گل موج صبا کے ساتھ ساتھ نکہت گیسوئے خوباں بیچتا پھرتا ہوں میں دیدنی ہے اب مرے چاک گریباں کا مآل کج کلاہوں کے گریباں بیچتا پھرتا ہوں میں شعلۂ تاریخ کی زد پر ہے تاج خسروی غرۂ تقدیر سلطاں ...

    مزید پڑھیے