Shmashad Husain

شمشاد حسین

شمشاد حسین کی غزل

    ان کو کہاں ہے فکر کسی بھی عذاب کی

    ان کو کہاں ہے فکر کسی بھی عذاب کی کیوں بات کر رہے ہو گناہ و ثواب کی دنیا بنائی اس نے کچھ اپنے حساب کی تصویر کھینچ ڈالی حقیقت کی خواب کی تنقید کرتے کرتے وہ نقاد بن گئے اب آ گئی ہے باری خود ان کے حساب کی جاتی ہوئی بہار کے منظر کو دیکھ کر ان کو پڑی ہے فکر اب اپنے شباب کی آسودگی مزے ...

    مزید پڑھیے

    بڑھتی ہوئی نفرت کو محبت سے مٹا دے

    بڑھتی ہوئی نفرت کو محبت سے مٹا دے دنیا کو بھی جینے کا یہ انداز سکھا دے جاتے ہوئے لمحوں کا ہے بس اتنا تقاضا بجھتے ہوئے شعلوں کو نہ پھر کوئی ہوا دے کچھ ایسی خطائیں ہیں جو ہو جاتی ہیں سب سے مالک پہ یہ چھوڑا ہے وہ جو چاہے سزا دے فرزانوں سے پوچھا تھا کہ کس بات پہ گم ہیں کہنے لگے ہنس ...

    مزید پڑھیے

    دل کی دھڑکن بھی جو سن لو تم مری آواز میں

    دل کی دھڑکن بھی جو سن لو تم مری آواز میں تب تمہیں احساس ہوگا درد ہے اس ساز میں بے وجہ تھک کر نہیں بیٹھے ہیں کچھ طائر یہاں لگ گیا ہے کوئی گرہن ان کی بھی پرواز میں اس جہاں کی بزم سے وہ شخص پیاسا جائے گا فکر ہے انجام کی بس جس کو ہر آغاز میں راز تھا جو کھل گیا وہ اک اشارے پر یہاں کیا ...

    مزید پڑھیے