ان کو کہاں ہے فکر کسی بھی عذاب کی
ان کو کہاں ہے فکر کسی بھی عذاب کی کیوں بات کر رہے ہو گناہ و ثواب کی دنیا بنائی اس نے کچھ اپنے حساب کی تصویر کھینچ ڈالی حقیقت کی خواب کی تنقید کرتے کرتے وہ نقاد بن گئے اب آ گئی ہے باری خود ان کے حساب کی جاتی ہوئی بہار کے منظر کو دیکھ کر ان کو پڑی ہے فکر اب اپنے شباب کی آسودگی مزے ...