Sharif kunjahi

شریف کنجاہی

شریف کنجاہی کی نظم

    پسپائی

    کیوں جگاتے ہو مرے سینے میں امیدوں کو رہنے دو اتنا نہ احسان کرو میں تو پردیسی ہوں اور آئی ہوں دو دن کے لیے کل چلی جاؤں گی یا پرسوں چلی جاؤں گی اور پھر آنے کا امکان نہیں روز یوں گھر سے نکلنا بھی تو آسان نہیں کیوں جگاتے ہو مرے سینے میں امیدوں کو کیوں جلاتے ہو مرے دل کے چراغ میں نے یہ ...

    مزید پڑھیے