Shams Farrukhabadi

شمس فرخ آبادی

شمس فرخ آبادی کی غزل

    چاند تاروں نے بھی جب رخت سفر کھولا ہے

    چاند تاروں نے بھی جب رخت سفر کھولا ہے ہم نے ہر صبح اک امید پہ در کھولا ہے میں بھٹکتا رہا سڑکوں پہ تری بستی میں کب کسی نے میری خاطر کوئی گھر کھولا ہے ہو گئی اور بھی رنگیں تری یادوں کی بہار کھلتے پھولوں نے مرا زخم جگر کھولا ہے ان کی پلکوں سے گرے ٹوٹ کے کچھ تاج محل نیند سے چونک کے ...

    مزید پڑھیے

    منزل عشق کے راہبر کھو گئے

    منزل عشق کے راہبر کھو گئے میرے ہمدم مرے ہم سفر کھو گئے انقلاب زمانہ نے کروٹ جو لی ذکر اک دو کا کیا گھر کے گھر کھو گئے ہو گئی ختم رسم ملاقات بھی وہ نظارے وہ شام و سحر کھو گئے ہم نے ہر گام پر ساتھ چاہا مگر قافلے ہر نئے موڑ پر کھو گئے میں جو دامن میں لایا تھا آنسو ترے داغ ہیں ان کے ...

    مزید پڑھیے

    بہار زیست کی محرومیاں ارے توبہ

    بہار زیست کی محرومیاں ارے توبہ دل شگفتہ کی ناکامیاں ارے توبہ وصال یار کی حسرت ارے معاذ اللہ فراق و شوق کی بیتابیاں ارے توبہ پیام دعوت مے نیم باز آنکھوں سے نگاہ ناز کی رنگینیاں ارے توبہ خدا نے عشق کو مجبوریوں کا غم دے کر لکھیں نصیب میں بربادیاں ارے توبہ ہماری آنکھ سے آنسو بھی ...

    مزید پڑھیے

    مرے اعتماد کو غم ملا مری جب کسی پہ نظر گئی

    مرے اعتماد کو غم ملا مری جب کسی پہ نظر گئی اسی جستجو اسی کرب میں مری ساری عمر گزر گئی کبھی بن کے عشق کی رازداں کبھی ہو کے آہ کی داستاں کئی طرح تیرے حضور تک مرے حال دل کی خبر گئی مجھے میرے حال پہ چھوڑ دو مرے دوستو یہ کرم کرو مری عمر رفتہ کو دو صدا مجھے درد دے کے کدھر گئی کبھی ...

    مزید پڑھیے

    دور فضا میں ایک پرندہ کھویا ہوا اڑانوں میں

    دور فضا میں ایک پرندہ کھویا ہوا اڑانوں میں اس کو کیا معلوم زمیں پر چڑھے ہیں تیر کمانوں میں پھول توڑ کے لوگ لے گئے اونچے بڑے مکانوں میں اب ہم کانٹے سجا کے رکھیں مٹی کے گل دانوں میں بے در و بام ٹھکانا جس میں دھول دھوپ سناٹا غم وہی ہے مجھ وحشی کے گھر میں جو کچھ ہے ویرانوں میں آپ کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ گھر جو ہمارے لیے اب دشت جنوں ہے

    یہ گھر جو ہمارے لیے اب دشت جنوں ہے آباد بھی رہتا تھا کبھی اپنوں کے دم سے سو بار اسی طرح میں مر مر کے جیا ہوں دیرینہ تعلق ہے مرا مقتل غم سے یہ جینا بھی کیا جینا ہے سر پھوڑنا ٹھہرا قسمت کو ہے جب واسطہ پتھر کے صنم سے بس اتنا غنیمت رہے ان سے یہ تعلق ہم اپنے کو بدلیں نہ وہ باز آئیں ستم ...

    مزید پڑھیے

    کمرے کی دیواروں پر آویزاں جو تصویریں ہیں

    کمرے کی دیواروں پر آویزاں جو تصویریں ہیں عہد گزشتہ کے خوابوں کی بکھری ہوئی تعبیریں ہیں ان کے خط محفوظ ہیں اب تک میرے خطوط کی فائل میں قسمیں وعدے عہد و پیماں پیار بھری تحریریں ہیں ہاتھ کی ریکھا دیکھنے والے میرا ہاتھ بھی دیکھ ذرا بر آئیں امیدیں جن سے ایسی کہیں لکیریں ہیں پھر یہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے وعدۂ فردا میں گم ہے انتظار اب بھی

    کسی کے وعدۂ فردا میں گم ہے انتظار اب بھی خدا جانے ہے کیوں اک بے وفا پر اعتبار اب بھی کبھی کی تھی تمنا لالہ و گل کی نگاہوں نے رلاتی ہے لہو کے رنگ میں فصل بہار اب بھی ترے قول و عمل میں فرق ملتا ہے مجھے زاہد زباں پر لفظ توبہ ہے نگہ میں ہے خمار اب بھی خزاں کے بعد اس امید پر گلشن نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ملی جو دل کو خوشی تو خوشی سے گھبرائے

    ملی جو دل کو خوشی تو خوشی سے گھبرائے ہم اجنبی کی طرح زندگی سے گھبرائے وہ اور کچھ ہے مگر کائنات ہوش نہیں اک آدمی ہی اگر آدمی سے گھبرائے کبھی کبھی تو تری دوستی میں ہم اے دوست خود اپنے عالم آوارگی سے گھبرائے جلا لئے ہیں اسی وقت آنسوؤں کے چراغ شب فراق میں جب تیرگی سے گھبرائے وہی ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑتے ٹوٹتے رشتوں کو ہم نے دیکھا تھا

    بچھڑتے ٹوٹتے رشتوں کو ہم نے دیکھا تھا یہ وقت ہم پہ بھی گزرے گا یہ نہ سوچا تھا نمی تھی پلکوں پہ بھیگا ہوا سا تکیہ تھا پتہ چلا کہ کوئی خواب ہم نے دیکھا تھا ہمارے ذہن میں اب تک اسی کی ہے خوشبو تمہارے صحن میں بیلے کا ایک پودا تھا کھرچ کے پھینک دوں کس طرح داغ یادوں کے میں بھول جاتا وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2