Shamim Alvi

شمیم علوی

شمیم علوی کی نظم

    صبائے صحرا

    بے داغ وسعتوں کی آہوئے بے باک تیرے ایک ہی مشک بیز جھونکے نے یادوں کے دریچے کھول دیے ہیں جھلستی دوپہروں میں گھنے پیپل کی چھاؤں میں جھولا جھولتی ہم جولیاں خوش گلو چاڑھے کی آواز میں ریگ زاروں کے گیت کن رس ہوئے جاتے ہیں برسات کی آبنوسی رات کا منظر کھلے آسمان تلے بان کی ٹھنڈی چارپائی ...

    مزید پڑھیے

    بوگن ویلیا کی وارفتگی دیکھ کر

    تناور پیڑ کھجور سے وارفتگی یوں کہ جیسے اس کی توانائی تیری قوت کی ضامن ہو بے ساختہ بالیں ہوتی یوں کہ محفوظ ہوتی موسموں کی جولانیوں سے تودا سوخت نہ سہی مگر تیری فرو ماندگی لرزاں و جھلسی تازگی بزبان خود مستفتی ہوئی یوں کہ فضیلت کفالت کو ہے محض تونگری کو نہیں بالادستی فرضیت کی بجا ...

    مزید پڑھیے

    بے نوا

    وقت کی تند و تیز موجیں میرے چاروں جانب بہتی رہیں اور میں بہ رغبت و رضا اس کی ہر جگر پاش چوٹ سہتی رہی ایک مبہم سی آس کے سہارے کہ شاید کبھی بے مہر ساحل میرا ہم نوا ہو جائے

    مزید پڑھیے

    انجانے جزیروں پر

    قدم رکھنے سے پہلے جان لو کہ بے آباد جگہ آسیب زدہ بھی ہو سکتی ہے بستی بسانے سے پہلے جن کی خوش نودی لازم آتی ہے بسے رہنے کا معاوضہ کلابتونی پہنا دے زرق چڑھاوے مرصع کندنی پرنیاں ہیں اشرفی بوٹی والے کمخواب کا سربار بھی ادا کرنا ہوتا ہے ورنہ ان کے اسلوب حیات سے انحراف العقارب ...

    مزید پڑھیے

    انتباہ

    گاڑی کھینچنا اور چلاتے رکھنا دو مختلف رو میں باہم ربط و راہ کے نشیب و فراز رفتار کو متأثر کرتے ہیں مزاحمت کی صورت میں بریک لگانے میں ہی عافیت ہے کیونکہ مد مقابل کو اپنی رفتار پر قابو نہیں اگرچہ آپ کو تو اپنی جان عزیز ہے رفتار پر کنٹرول کا رویہ زندگی کو سہل اور آسان بناتا ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    بقائے محبت

    در دیوار اور دریچے ایک معاہدہ ہیں عدم‌ مداخلت کا مشروط معاہدہ دو مہذب انسانوں کے درمیاں دو متمدن خاندانوں کے درمیاں دیوار تہذیب کی ترجمان تمدن کی پہچان اور بقائے باہمی کی آئینہ دار حیلہ حقوق کی ضمانت بقائے تحیت کی علامت حیط اور احاطہ ذہنی و جسمانی آسودگی اور سکھ چین کے لیے ...

    مزید پڑھیے