صبائے صحرا
بے داغ وسعتوں کی آہوئے بے باک تیرے ایک ہی مشک بیز جھونکے نے یادوں کے دریچے کھول دیے ہیں جھلستی دوپہروں میں گھنے پیپل کی چھاؤں میں جھولا جھولتی ہم جولیاں خوش گلو چاڑھے کی آواز میں ریگ زاروں کے گیت کن رس ہوئے جاتے ہیں برسات کی آبنوسی رات کا منظر کھلے آسمان تلے بان کی ٹھنڈی چارپائی ...