Shamim Abbas

شمیم عباس

ممتاز ما بعد جدید شاعروں میں نمایاں

Prominent post-modern poet from Mumbai having an unconventional style.

شمیم عباس کی غزل

    وہ ایک شخص مرے پاس جو رہا بھی نہیں

    وہ ایک شخص مرے پاس جو رہا بھی نہیں وہ خود کو دور کبھی مجھ سے کر سکا بھی نہیں نگاہ جس کی مری سمت آج تک نہ اٹھی مرے سوا وہ کسی شے کو دیکھتا بھی نہیں مرے خطوط تو جھلا کے پھاڑ دیتا ہے عجیب بات ہے پرزوں کو پھینکتا بھی نہیں تمام وقت ہے وہ محو گفتگو مجھ سے یہ کان جس کی صداؤں سے آشنا بھی ...

    مزید پڑھیے

    تو کیا جانے تیری بابت کیا کیا سوچا کرتے ہیں

    تو کیا جانے تیری بابت کیا کیا سوچا کرتے ہیں آنکھیں موندے رہتے ہیں اور تجھ کو سوچا کرتے ہیں دور تلک لہریں بنتی ہیں پھیلتی ہیں کھو جاتی ہیں دل کے باسی ذہن کی جھیل میں کنکر پھینکا کرتے ہیں ایک گھنا سا پیڑ تھا برسوں پہلے جس کو کاٹ دیا شام ڈھلے کچھ پنچھی ہیں اب بھی منڈلایا کرتے ...

    مزید پڑھیے

    نظر سمیٹیں بٹور کر انتظار رکھ دیں

    نظر سمیٹیں بٹور کر انتظار رکھ دیں جو اس پہ تھا اب تلک ہمیں اعتبار رکھ دیں بس ایک خواہش مدار تھی اپنی زندگی کا کسی کے ہاتھوں میں اپنا دار و مدار رکھ دیں تجھے جکڑ لے کبھی سلیقہ یہی نہیں ہے ہے جی میں سب نوچ کر نگاہوں کے تار رکھ دیں بڑی ہی نرمی سے اس کی آنکھیں مصر ہوئی تھیں ہم اس کے ...

    مزید پڑھیے

    شہر میں آ ہی گئے ہیں تو گزارا کر لیں

    شہر میں آ ہی گئے ہیں تو گزارا کر لیں اب بہرحال ہر اک شے کو گوارا کر لیں ڈھونڈتے ہی رہے گھر میں کوئی کھڑکی نہ ملی ہم نے چاہا جو کبھی ان کا نظارہ کر لیں اپنی تنہائی کا احساس ادھورا ہے ابھی آئینہ توڑ دیں سائے سے کنارا کر لیں اپنے جلتے ہوئے احساس میں تپتے تپتے موم بن جائیں یا اپنے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کا تیر کسی کی کماں ہو ٹھیک نہیں

    کسی کا تیر کسی کی کماں ہو ٹھیک نہیں تمھارے منہ میں کسی کی زباں ہو ٹھیک نہیں جو خاک ہونا مقدر ہے اپنا رنگ ہے خوب تمام عمر دھواں ہی دھواں ہو ٹھیک نہیں تو مل سکا بھی تو کیا اور نہ مل سکا بھی تو کیا خیال سود ملال زیاں ہو ٹھیک نہیں گھنیری رات گھنا دشت گھور تنہائی کہیں پہ کوئی خیال ...

    مزید پڑھیے

    زیاں گر کچھ ہوا تو اتنا جتنا سود ہوتا ہے

    زیاں گر کچھ ہوا تو اتنا جتنا سود ہوتا ہے یہی جو ہست ہے اس پل یہی تو بود ہوتا ہے تری موجودگی محدود کرتی ہے تجھے تجھ تک تو ناموجود ہونے ہی پہ لا محدود ہوتا ہے جسے دیکھو بہ زعم خود ہے ٹھیکے دار جنت کا کہیں اک آدھ ہی مجھ سا کوئی مردود ہوتا ہے سبھی گپ چپ تکا کرنا بت بے حس بنا رہنا خدا ...

    مزید پڑھیے

    بڑی سرد رات تھی کل مگر بڑی آنچ تھی بڑا تاؤ تھا

    بڑی سرد رات تھی کل مگر بڑی آنچ تھی بڑا تاؤ تھا سبھی تاپتے رہے رات بھر ترا ذکر کیا تھا الاؤ تھا --- --- وہ زباں پہ تالے پڑے ہوئے وہ سبھی کے دیدے پھٹے ہوئے بہا لے گیا جو تمام کو مری گفتگو کا بہاؤ تھا --- --- کبھی مے کدہ کبھی بت کدہ کبھی کعبہ تو کبھی خانقاہ یہ تری طلب کا جنون تھا مجھے کب ...

    مزید پڑھیے

    اب تک جو بقایا ہے ادا کر دو سبھی اب اچھا ہے یہی اب

    اب تک جو بقایا ہے ادا کر دو سبھی اب اچھا ہے یہی اب وہ باتیں ملاقاتیں کئی راتیں مری اب سب آج ابھی اب سر میں ترے سر اپنا کوئی کاہے ملائے جو کھائے وہ گائے چلتی جو چلی آئی نہ چلنے کی تری اب ہے باری مری اب چاہا نہ ملا جو نہیں چاہا ملا اکثر ہیرا ہو کہ پتھر ہر مال نرا کھوٹا کھری دھوکا ...

    مزید پڑھیے

    زمیں چلائی چیخی بلبلا کے

    زمیں چلائی چیخی بلبلا کے نہ جوں تک رینگی کانوں پر خدا کے میں تیرے قہر کے صدقے خدایا ادھورے رہ گئے جملے دعا کے کریدے راکھ ڈھونڈے خاک کوئی سبھی ناپید ہے جب جل جلا کے تمنا آرزو ارمان حسرت پرندے اڑ گئے پر پھڑپھڑا کے پڑی ہے زندگی ڈھانپے لپیٹے فنا دوڑے پھرے ہے دندنا کے پھٹا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    تم میں تو کچھ بھی واہیات نہیں

    تم میں تو کچھ بھی واہیات نہیں جاؤ تم آدمی کی ذات نہیں دل میں جو ہے وہی زبان پے ہے اور کوئی ہم میں خاص بات نہیں سب کو دھتکارا درکنار کیا ایک بس خود ہی سے نجات نہیں کھل کے ملتے ہیں جس سے ملتے ہیں ذہن میں کوئی چھوت چھات نہیں اک تعلق سبھی سے ہے لیکن سب سے جائز تعلقات نہیں شاعری ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3