Shakeel Jamali

شکیل جمالی

سنجیدہ فکر کے عوامی شاعر

Prominent popular poet having serious content.

شکیل جمالی کی غزل

    تھوڑا سا ماحول بنانا ہوتا ہے

    تھوڑا سا ماحول بنانا ہوتا ہے ورنہ کسی کے ساتھ زمانہ ہوتا ہے سچا شعر سنانے والے ختم ہوئے اب تو خالی کھیل دکھانا ہوتا ہے آنسو پہلی شرط ہے اس سمجھوتے کی غم تو سانسوں کا جرمانہ ہوتا ہے لال قلعے کی دیواروں پر لکھوا دو دل سب سے محفوظ ٹھکانا ہوتا ہے دنیا میں بھر مار ہے نقلی لوگوں ...

    مزید پڑھیے

    اشک پینے کے لیے خاک اڑانے کے لیے

    اشک پینے کے لیے خاک اڑانے کے لیے اب مرے پاس خزانہ ہے لٹانے کے لیے ایسی دفعہ نہ لگا جس میں ضمانت مل جائے میرے کردار کو چن اپنے نشانے کے لیے کن زمینوں پہ اتارو گے اب امداد کا قہر کون سا شہر اجاڑو گے بسانے کے لیے میں نے ہاتھوں سے بجھائی ہے دہکتی ہوئی آگ اپنے بچے کے کھلونے کو بچانے ...

    مزید پڑھیے

    فراز عشق تیری انتہا نہیں ہوئے ہم

    فراز عشق تیری انتہا نہیں ہوئے ہم کسی پے قرض تھے لیکن ادا نہیں ہوئے ہم تیری گلی کے سوا اور کیا ٹھکانا ہے یہیں ملیں گے اگر لاپتہ نہیں ہم تمہارے بعد بڑا فرق آ گیا ہم میں تمہارے بعد کسی پر خفا نہیں ہوئے ہم تعلقات میں شرطیں کبھی نہیں رکھیں کبھی کسی کے لئے مسئلہ نہیں ہوئے ہم ابھی ...

    مزید پڑھیے

    اسی دنیا کے اسی دور کے ہیں

    اسی دنیا کے اسی دور کے ہیں ہم تو دلی میں بھی بجنور کے ہیں آپ انعام کسی اور کو دیں ہم نمک خوار کسی اور کے ہیں سرسری طور سے مت لو ہم کو ہم ذرا فکر ذرا غور کے ہیں کچھ طریقے بھی پرانے ہیں مرے کچھ مسائل بھی نئے دور کے ہیں کوئی امید نہ رکھنا ہم سے اب تو ہم یوں بھی کسی اور کے ہیں

    مزید پڑھیے

    کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے

    کھانے کو تو زہر بھی کھایا جا سکتا ہے لیکن اس کو پھر سمجھایا جا سکتا ہے اس دنیا میں ہم جیسے بھی رہ سکتے ہیں اس دلدل پر پاؤں جمایا جا سکتا ہے سب سے پہلے دل کے خالی پن کو بھرنا پیسہ ساری عمر کمایا جا سکتا ہے میں نے کیسے کیسے صدمے جھیل لیے ہیں اس کا مطلب زہر پچایا جا سکتا ہے اتنا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3