شکیل حیدر کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    مرے جذبات سے یہ رات پگھل جائے گی

    مرے جذبات سے یہ رات پگھل جائے گی جسم تو جسم تری روح بھی جل جائے گی آج تو حسن بھی مائل ہے مسیحائی پر آج سے عشق کی تاریخ بدل جائے گی زندگی ریت کی مانند مرے ہاتھ میں ہے دیکھتے دیکھتے ہاتھوں سے پھسل جائے گی لوگ کہتے ہیں ہمیں رسم وفا یاد نہیں چھوڑیئے بات کہیں دور نکل جائے گی وحشت ...

    مزید پڑھیے

    دل کی اس وحشت سرا میں درد کیا جذبات کیا

    دل کی اس وحشت سرا میں درد کیا جذبات کیا ہو زمیں بنجر اگر تو بے بہا برسات کیا کھل گیا تھا اک دریچہ نیند میں تعبیر کا ورنہ اے خواب پریشاں تھی تری اوقات کیا نم ہے کیوں دامن سحر کا شدت احساس سے مل گئی اس کو بھی درد عشق کی سوغات کیا آتش فرقت چھپائے شمع کیوں روتی رہی وصل کی بازی میں اس ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے وہ دشت سنوارا ہے زمانے کے لئے

    ہم نے وہ دشت سنوارا ہے زمانے کے لئے لوگ آتے ہیں جہاں خود کو مٹانے کے لئے ہم سفر اپنی ضرورت سے زیادہ نہ چلے راہ چلتی رہی اقرار نبھانے کے لئے اس کو آتا ہے سوا رسم جدائی کا ہنر در کھلا چھوڑ گیا لوٹ کر آنے کے لئے ہم بھی ہوں خاک نشینوں کی روایت کے امیں چاہے اک مشت ملے خاک اڑانے کے ...

    مزید پڑھیے

    دل یہ کہتا ہے کہ ملنے کی کوئی بات کرے

    دل یہ کہتا ہے کہ ملنے کی کوئی بات کرے کوئی تو آئے جو تجدید ملاقات کرے ہے بہت تیرہ صفت چادر خورشید یہاں دن کو آغوش میں بھر لے تو اسے رات کرے یاد ہے حرف دعا بہر مناجات مگر روز و شب اس کے لیے کون مناجات کرے اس کے جانے پہ تو خاموش رہے گی یہ زباں دل کا معلوم نہیں کتنے سوالات کرے رشک ...

    مزید پڑھیے

    اب تک تھے وابستہ جو الفاظ کے تانوں بانوں سے

    اب تک تھے وابستہ جو الفاظ کے تانوں بانوں سے اپنی قیمت مانگ رہے ہیں بے قدرے انسانوں سے موجوں کے قرطاس پہ دیکھو دست قدرت کا عالم ایک مقالہ لکھتا ہے وہ کتنے ہی عنوانوں سے جب سے ہے سینے کے اندر ہر سو طاری سناٹا وحشت ہے نہ خوف رہا ہے اس دل کو ویرانوں سے کتنے ہی خورشید اگرچہ امیدوں ...

    مزید پڑھیے

تمام